Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شادی کی تقریب میں اسلحہ لہرانے پر فیملی کی گرفتاری کی حقیقت کیا؟

اس واقعے میں گرفتار افراد کی ضمانتیں منظور ہو چکی ہیں: فوٹو سکرین گریب
 سوشل میڈیا پر ان دنوں ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بظاہر ایک شادی کی تقریب ہو رہی ہے جس میں پنجابی گانوں پر ڈانس بھی ہے اور مرد و خواتین ہاتھ میں کلاشکوف اور دیگر اسلحہ بھی لہرا رہے ہیں۔
یہ اسلحہ چلایا نہیں جا رہا بلکہ محض ڈانس سٹیپس پر لہرایا جا رہا ہے۔ اس ویڈیو کے بعد اسی کے تسلسل کی ویڈیو بھی گردش کر رہی ہے۔
ویڈیو میں چند خواتین اور مرد ایک تھانے میں پولیس اہلکاروں کے بیچ حراست میں کھڑے ہیں اس ویڈیو کو جس کیپشن کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے کہ وہ یہ ہے کہ شادی کی تقریب میں اسلحہ لہرانے والی ساری فیملی کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے اور خواتین اور مرد تھانے میں بند ہیں۔
تاہم اس حوالے سے صورت حال تھوڑی مختلف نظر آئی۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق یہ واقع پنجاب کے ضلع وہاڑی کے تھانہ کرمپور کی حدود میں 15 نومبر کو پیش آیا۔
تھانہ کرمپور میں درج ایف آئی آر کے مطابق پولیس کے ایک شادی ہال میں رات گئے  شادی کی ایسی تقریب کی اطلاع ملی جس میں آتش بازی کی جا رہی تھی۔
پولیس کے مطابق یہ اطلاع 15 کے ذریعے موصول ہوئی۔ جس کے بعد پولیس کی ایک پارٹی جائے وقوعہ پر پہنچی تو آتش بازی ختم ہونے کے بعد میرج ہال کے اندر ایک ڈانس پارٹی چل رہی تھی۔
پولیس کی مدعیت میں درج ایف آئی آر میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’اس ڈانس پارٹی میں اونچی آواز میں میوزک چل رہا تھا جو کہ قانون کی خلاف ورزی تھی۔ جبکہ اس پارٹی میں شامل دو رقاصائیں جن کا تعلق لاہور سے تھا ان کو لیڈی پولیس کے ذریعے سے حراست میں لیا گیا۔ ‘
ایف آئی آر کے مطابق ’اس وقت اسلحہ لہرانے والے افراد وہاں موجود نہیں تھے تاہم جو لوگ وہاں موجود تھے ان سے دو پستول برآمد ہوئے اور لاوڈ سپیکر بھی قبضے میں لےکر ملوث افراد جن میں دو خواتین ڈانسر شامل تھیں اور مردوں کو حراست میں لے لیا گیا۔ جب کہ موقع سے فرار ہونے والے ملزمان کو تلاش کرنے کا عمل جاری ہے۔‘
تھانہ کرمپور میں درج ایف آئی آر میں جو دفعات لگائی گئی ہیں وہ لاوڈ سپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی سے متعلق ہیں۔
اس حوالے سے ضلعی پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر جاری کی گئی ویڈیو میں سیاق و سباق درست نہیں ہے۔ کسی شادی والے خاندان کو خواتین سمیت حراست میں نہیں لیا گیا۔
’لوگوں کی شکایات پر پولیس نے موقع پر پہنچ کر صرف غیر قانونی معاملے کی حد تک ان افرد کو حراست میں لیا قانون کی خلاف ورزی میں ملوث پائے گئے۔ اور میں دلہا یا دلہن یا ان کے قریبی خواتین شامل نہیں ہیں۔ سوشل میڈیا پر ویڈیوز کے ساتھ لوگوں نے اپنی مرضی کی کیپشن لکھی ہے جس سے تاثر یہ ملا یہ شائد پولیس نے شادی والے گھر کی خواتین کو حراست میں لیا ہے۔ یہ بات درست نہیں ہے۔‘
پولیس نے ملزمان کو عدالت میں پیش کیا جب کہ عدالت نے جوڈیشل کرنے کے بعد گرفتار افراد کی ضمانتیں بھی منظور کر لی ہیں۔
 

شیئر: