Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آئینی عدالت میں آئین کی تشریح شفافیت اور آزادی سے کی جائے گی، جسٹس امین الدین خان

چیف جسٹس امین الدین خان نے کہا ہے کہ ’بنیادی حقوق کا تحفظ آئینی عدالت کی اولین ترجیح ہے، اس عدالت کا قیام ہماری قومی آئینی جدوجہد میں ایک اہم سنگ میل ہے۔‘
جمعے کو چیف جسٹس امین الدین خان نے وفاقی آئینی عدالت کے قیام کے بعد پہلا پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ آئین کی تشریح شفافیت، آزادی اور دیانت سے کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ عدالت آئین اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دیرپا وعدے سے ہماری اجتماعی وابستگی کی تجدید کرتی ہے۔ اس عدالت کو ایک نہایت اہم اور نازک فریضہ سونپا گیا ہے۔‘
وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس نے کہا کہ اس عدالت کا کردار صرف قضائی نہیں بلکہ ایک مقدس امانت ہے جو شہریوں کی زندگیوں، آزادیوں اور اُمنگوں پر براہ راست اثر انداز ہوتی ہے۔
’ادارہ جاتی سفر کے آغاز پر ہمارا عزم ہے کہ ایک ایسا عدالتی فورم قائم کیا جائے جو دیانت، غیر جانب داری اور علمی بصیرت کی اعلیٰ مثال ہو۔ ہمارے سامنے آنے والا ہر معاملہ آئین کی بالادستی اور انصاف کے اصولوں کے ساتھ احتیاط اور منصفانہ انداز میں نمٹایا جائے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم ایسی عدالتی روایت تشکیل دینے کی خواہش رکھتے ہیں جو مدلل فیصلوں، ادارہ جاتی وقار اور عوامی اعتماد پر مبنی ہو۔ یہی خصوصیات کسی بھی آئینی عدالت کی بنیاد ہوتی ہیں۔‘
چیف جسٹس امین الدین نے کہا کہ ’وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس کی حیثیت سے میں اسے اپنے لیے اعزاز سمجھتا ہوں۔ مجھے اس ادارے کی بنیادوں کی تشکیل میں حصہ ڈالنے کا موقع ملا۔‘
انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ ’یہ عدالت آنے والی نسلوں کے لیے عدل و انصاف کی ایک مضبوط علامت بن کر قائم رہے۔‘

 

شیئر: