Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرین امن منصوبہ روس کی ’وِش لسٹ‘ نہیں ہے، امریکہ نے الزامات کو مسترد کر دیا

ٹرمپ انتظامیہ نے کہا ہے کہ یوکرین کے حوالے سے تجاویز امریکی پالیسی کا حصہ ہیں جبکہ چند سینیٹرز کے دعووں کو بھی مسترد کیا ہے جنہوں نے منصوبے کو روس کی ’وِش لسٹ‘ یعنی خواہش قرار دیا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین پر زور ڈال رہے ہیں کہ وہ 28 نکاتی منصوبے کو آئندہ چند روز میں قبول کرے، جس کے تحت یوکرین ڈونباس کا خطہ روس کے حوالے کر دے گا۔
تاہم مختلف حلقوں کی جانب سے تنقید کے بعد کئی امریکی سینیٹرز نے پریس کانفنرس میں اس حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔
ریپبلکن مائیک راؤنڈز، آزاد سینیٹر اینگس کنگ اور ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے جین شاہین نے کہا کہ وزیر خارجہ مارکو روبیو نے انہیں بتایا تھا کہ یوکرین منصوبہ امریکہ کا سرکاری مؤقف نہیں ہے بلکہ روس کی ’خواہشات کی فہرست‘ پر مبنی ہے۔
سینیٹر مائیک راؤنڈز نے کہا، ’جو انہوں(روبیو) نے ہمیں بتایا تھا کہ یہ امریکہ کی تجاویز نہیں ہیں۔ یہ تجاویز کسی کو موصول ہوئی تھیں جو ان تجاویز میں روس کی نمائندگی کر رہا ہے۔ یہ (مسودہ) وٹکاف کو دیا گیا تھا۔‘
خیال رہے کہ سٹیو وٹکاف صدر ٹرمپ کے سفارتی مشیر ہیں۔
سینیٹر مائیک راؤنڈز نے مزید کہا کہ ’یہ ہماری تجاویز نہیں ہیں۔ یہ ہمارا امن منصوبہ نہیں ہے۔‘
سینیٹر اینگس کنگ نے بھی ان کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ’28 نکاتی لیک شدہ منصوبہ جو سیکریٹری روبیو کے مطابق انتظامیہ کا مؤقف نہیں ہے، یہ دراصل روسیوں کی وِش لسٹ ہے جو یورپ اور یوکرین کے سامنے پیش گئی ہے۔‘
دوسری جانب محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹامی پگٹ نے ان دعووں کو مسترد کرتے ہوئے انہیں ’صریحاً غلط‘ قرار دیا ہے۔
ترجمان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ میں لکھا ’جیسا کہ سیکریٹری روبیو اور پوری انتظامیہ تسلسل کے ساتھ کہتی آئی ہے کہ یہ منصوبہ امریکہ نے لکھا ہے جس میں روس اور یوکرین کی تجاویز بھی شامل ہیں۔‘
سینیٹر جین شاہین نے کہا کہ مائیک راؤنڈز اور انہوں نے ٹیلی فون پر مارکو روبیو سے بات کی تھی جب وزیر خارجہ یوکرینی عہدیداروں سے بات چیت کے لیے جنیوا جا رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیلی فون کال میں مارکو روبیو نے امن منصوبے سے متعلق ’فرینک‘ بات چیت کی۔
مائیک کنگ کان کہنا تھا کہ یہ منصوبہ روس کو حملے کے بدلے میں دیا گیا انعام نہیں ہونا چاہیے، ’ہر کوئی چاہتا ہے کہ یہ جنگ ختم ہو لیکن ہم چاہتے ہیں کہ یہ ایک منصفانہ اور منصفانہ امن پر ختم ہو جو یوکرین کی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کرے اور جارحیت کا انعام نہ ہو اور اس کے ساتھ ہی مناسب حفاظتی ضمانتیں بھی فراہم کرے۔‘

 

شیئر: