روس کے ساتھ امن معاہدے میں یوکرین کی خودمختاری کو مکمل طور پر برقرار رکھنا ہوگا: امریکہ
روس کے ساتھ امن معاہدے میں یوکرین کی خودمختاری کو مکمل طور پر برقرار رکھنا ہوگا: امریکہ
پیر 24 نومبر 2025 6:00
اجلاس کے بعد مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ ’مذاکرات تعمیری اور مرکوز تھے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ اور یوکرین نے کہا ہے کہ روس کے ساتھ جنگ کو روکنے کے لیے کسی بھی ممکنہ معاہدے کو یوکرین کی خودمختاری کو مکمل طور پر برقرار رکھنا چاہیے، یہ بیان جنیوا میں امریکی، یوکرینی اور یورپی حکام کے درمیان مذاکرات کے بعد سامنے آیا۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی تجویز پر شروع ہونے والے اجلاس میں، جس پر روس کے حق میں ہونے کی تنقید کی گئی تھی، مذاکرات کاروں نے ’ایک نیا اور بہتر امن فریم ورک‘ تیار کیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کو 27 نومبر تک اپنی تقریباً چار سالہ جنگ کو ختم کرنے کے منصوبے کی منظوری دینے کی مہلت دی تھی۔
لیکن کیف اس مسودے میں تبدیلیاں چاہتا تھا جس میں روس کے سخت مطالبات شامل تھے۔ 28 نکاتی منصوبے کے تحت یوکرین کو علاقہ چھوڑنا، اپنی فوج کم کرنا اور نیٹو میں کبھی شامل نہ ہونے کا وعدہ کرنا تھا۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ ’مذاکرات تعمیری اور مرکوز تھے، جو ایک منصفانہ اور دیرپا امن کے حصول کے مشترکہ عزم کو اجاگر کرتے ہیں۔‘
’انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ مستقبل کا کوئی بھی معاہدہ یوکرین کی خودمختاری کو مکمل طور پر برقرار رکھے اور ایک پائیدار اور منصفانہ امن فراہم کرے۔‘
دونوں فریقوں نے آئندہ دنوں میں مشترکہ تجاویز پر کام جاری رکھنے کا وعدہ کیا۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اجلاس کے بعد ’زبردست‘ پیش رفت کا دعویٰ کیا، جبکہ یوکرین کے وفد کے سربراہ اینڈری یرماک نے بھی صحافیوں کو بتایا کہ فریقین نے ’بہت اچھی پیش رفت‘ کی ہے۔
روبیو نے زور دیا کہ ’کوئی بھی حتمی معاہدہ صدور کی منظوری سے ہونا چاہیے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
روبیو، جن کے وفد میں ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر اور سفارتی ایلچی سٹیو وٹکوف شامل تھے، نے کہا کہ اختلافات کو کم کرنے کے کام میں ’بہت زیادہ پیش رفت‘ ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں بتا سکتا ہوں کہ جو نکات ابھی باقی ہیں وہ ناقابلِ حل نہیں ہیں اور مزید کہا کہ ’مجھے واقعی یقین ہے کہ ہم کامیاب ہوں گے۔‘
روبیو نے زور دیا کہ ’کوئی بھی حتمی معاہدہ صدور کی منظوری سے ہونا چاہیے، اور چند مسائل ہیں جن پر ہمیں کام جاری رکھنا ہوگا اس سے پہلے کہ کریملن کو شامل کرنے کی کوشش کریں، جس نے اصل تجویز کا خیر مقدم کیا تھا۔‘
مارکو روبیو کے اس بیان سے پہلے ٹرمپ نے یوکرین پر تنقید کی تھی۔
ولادیمیر زیلینسکی نے کہا کہ ان کا ملک ’امریکہ کا اور ذاتی طور پر صدر ٹرمپ کا امداد پر شکر گزار ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر لکھا کہ ’یوکرین کی قیادت نے ہماری کوششوں پر کوئی شکرگزاری ظاہر نہیں کی۔‘ اور یورپی ممالک پر بھی الزام لگایا کہ وہ جنگ کو روکنے کے لیے کافی اقدامات نہیں کر رہے، لیکن ماسکو کی براہِ راست مذمت نہیں کی۔
کچھ دیر بعد یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے ایکس پر کہا کہ ان کا ملک ’امریکہ کا اور ذاتی طور پر صدر ٹرمپ کا اس امداد پر شکر گزار ہے جو یوکرینی جانیں بچا رہی ہے۔‘