ایتھوپیا میں آتش فشاں کے پھٹنے سے انڈیا میں پروازیں معطل، پاکستان کی فضائی حدود محفوظ
ایئر انڈیا نے مجموعی طور پر 11 پروازیں احتیاطی طور پر منسوخ کی (فائل فوٹو: ایئر انڈیا)
ایتھوپیا کے شمال مشرقی علاقے میں 12 ہزار سال سے خاموش آتش فشاں ہیلی گبی کے اچانک پھٹنے کے بعد پیدا ہونے والا راکھ کا بادل پاکستان کی فضائی حدود سے گزر کر انڈیا کی جانب بڑھ گیا تاہم پاکستان میں کسی قسم کا زمینی یا فضائی نقصان ریکارڈ نہیں ہوا۔
ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ موسمیات انجم نذیر ضیغم نے اردو نیوز کو بتایا کہ آتش فشاں کی راکھ گوادر کے جنوب میں تقریباً 60 ناٹیکل مائل کے فاصلے پر دیکھی گئی جو 45 ہزار فٹ کی بلندی تک پہنچ گئی تھی۔ اس بلندی پر موجود راکھ سے ہوائی جہازوں کے انجن متاثر ہوسکتے ہیں، کیونکہ پاکستان کی ڈومیسٹک پروازیں 34 سے 36 ہزار فٹ جبکہ بین الاقوامی پروازیں 40 سے 45 ہزار فٹ کی بلندی پر سفر کرتی ہیں۔
انجم نذیر ضیغم کے مطابق راکھ کراچی کے اوپر سے گزری ضرور لیکن یہ اتنی زیادہ اونچائی پر تھی کہ زمین پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے۔ سندھ کے اوپر سے گزرنے والا یہ بادل بعد ازاں بحیرۂ عرب کی جانب نکل گیا، جبکہ شمالی پاکستان مکمل طور پر محفوظ رہا۔ محکمہ موسمیات نے تصدیق کی ہے کہ اس وقت پاکستان کی فضائی حدود کلیئر ہیں۔
انڈیا میں آتش فشاں کی راکھ سے فضائی آپریشن متاثر
ایتھوپیا میں آتش فشاں پھٹنے کے بعد فضا میں بلند ہونے والی راکھ نے فضائی آپریشن متاثر کر دیا ہے جس کے باعث انڈیا کی دو ایئرلائنز ’ایئر انڈیا‘ اور ’اکاسا ایئر‘ نے منگل کے روز متعدد پروازیں منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
روئٹرز کے مطابق ایئر انڈیا نے پیر اور منگل کو مجموعی طور پر 11 پروازیں احتیاطی طور پر منسوخ کی ہیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ ’یہ فیصلہ ان طیاروں کے تکنیکی معائنے کے لیے کیا گیا جو آتش فشاں کے پھٹنے کے بعد متاثرہ ہوائی راستوں سے گزرے تھے۔‘
رپورٹ کے مطابق یہ اقدام انڈین ایوی ایشن ریگولیٹر کی ہدایات پر کیا گیا ہے۔
دوسری طرف اکاسا ایئر لائن نے بھی بتایا ہے کہ ’ہم نے گزشتہ دو دن کے دوران مشرقِ وسطیٰ کے شہروں جدہ، کویت اور ابو ظہبی کے لیے شیڈول کردہ پروازیں راکھ کے بادلوں کے باعث منسوخ کی ہیں۔‘
انڈیا کے محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) کے مطابق ’راکھ کا بادل چین کی جانب بڑھ رہا ہے اور توقع ہے کہ منگل کی سہ پہر دو بجے تک انڈین فضائی حدود صاف ہو جائے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایتھوپیا کا ’ہائیلی گبی‘ سے راکھ اور دھواں 14 کلومیٹر کی بلندی تک اوپر اٹھا تھا۔
ٹریکنگ ویب سائٹ ’فلائٹ ریڈار 24‘ کے مطابق منگل تک یہ راکھ یمن اور عمان سے گزرتے ہوئے پاکستان اور شمالی انڈیا کے کچھ حصوں تک پہنچ گئی تھی۔
