Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان غزہ امن فورس کے لیے فوجی بھجوانے کو تیار ہے: اسحاق ڈار

اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے رواں ماہ امریکہ کے غزہ منصوبے کی منظوری دی تھی (فائل فوٹو: اے ایف پی)
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان غزہ امن فورس میں شامل ہونے کو تیار ہے تاہم فلسطینی گروپ حماس کو غیرمسلح کرنے میں کوئی کردار ادا کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔
عرب نیوز کے مطابق انٹرنیشنل سٹیبلائزیشن فورس (آئی ایس ایف) میں مسلم ممالک کی فوجی اہلکار شامل ہوں گے اور یہ امریکی صدر ٹرمپ کے اس غزہ منصوبے کا حصہ ہے جس کا اعلان انہوں نے 29 ستمبر کو کیا تھا۔
اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے رواں ماہ اس امریکی منصوبے کی منظوری دی تھی جس میں ایسی عبوری اتھارٹی کا مطالبہ کیا گیا تھا جو علاقے کی نگرانی، سکیورٹی اور اس کو غیرفوجی بنانے کے لیے اقدامات کا اختیار رکھے اور صدر ٹرمپ اس کے سربراہ ہوں گے۔
پاکستان نے سلامتی کونسل میں پیش ہونے والی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تھا اور اقوام متحدہ کے اس کے نمائندے نے علاقے سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کا مطالبہ کرنے کے علاوہ فلسطین کی خودمختاری کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا بھی اعادہ کیا تھا۔
سنیچر کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ’ہم یقینی طور پر غزہ امن فورس میں شامل ہونے کو تیار ہیں اور وزیراعظم نے یہ اعلان فیلڈ مارشل سے مشاورت کے بعد کیا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اب یہ ایک نئی افواہ بھی چل پڑی ہے کہ انٹرنیشنل سٹیبلائزیشن فورس حماس کو غیرمسلح بھی کرے گی۔ ہم اس کے لیے تیار نہیں ہیں، یہ ہمارا کام نہیں یہ فلسطین کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کام ہے۔‘
پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ان 13 ممالک میں شامل تھا جنہوں نے پچھلے ہفتے پیش ہونے والی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ روس اور چین نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا تھا۔
دوسری جانب حماس نے اس قرارداد کو مسترد کیا تھا جس میں رپورٹس کے مطابق بتایا گیا تھا کہ انٹرنیشنل سٹیبلائشن فورس کے مقاصد میں فلسطینی گروپوں کو غیرمسلح کرنا بھی شامل ہے۔
پاکستان کے نائب وزیراعظم نے کہا وہ آئی ایس ایف کے حوالے سے امریکہ میں ہونے والی ابتدائی مشاورت میں شامل تھے جس کے لیے انڈونیشیا نے 20 ہزار فوجی اہلکاروں کی پیشکش کی تھی تاہم جکارتہ حکومت نے بھی حماس کو غیرمسلح کیے جانے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
’میری معلومات کے مطابق حماس کو غیرمسلح کرنے کے معاملے پر شاید انڈونیشین وزیر خارجہ بھی غیررسمی طور پر تحفظات کا اظہار کیا ہو۔‘

شیئر: