پاکستان کے دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی جانب سے 27 ویں آئینی ترمیم سے متعلق بیان کو مسترد کر دیا ہے۔
دفتر خارجہ نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق فولکر ترک ’گہری تشویش‘ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں ’پاکستان کے مؤقف اور زمینی حقائق کی عکاسی نہیں کی گئی۔‘
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق فولکر ترک نے جمعے کو پاکستان کی حالیہ آئینی ترامیم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ عدلیہ کی آزادی کو کمزور کرتی ہیں اور عسکری احتساب اور قانون کی حکمرانی کے حوالے سے ’سنگین خدشات‘ کو جنم دیتی ہیں۔
دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ’پاکستان کو اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی جانب سے پاکستانی پارلیمان کی دو تہائی اکثریت سے منظور کی جانے والی 27 ویں آئینی ترمیم کے بارے میں ظاہر کی گئی بے بنیاد اور غلط خدشات پر گہری تشویش ہے۔‘
بیان میں کہا گیا کہ ’دنیا کی تمام پارلیمانی جمہوریتوں کی طرح پاکستان میں بھی تمام قانون سازی اور آئین میں کسی بھی ترمیم کا اختیار صرف پاکستان کے عوام کے منتخب نمائندوں کے پاس ہے۔ جمہوریت اور جمہوری طریقہ ہی شہری و سیاسی حقوق کی بنیاد ہیں، اس لیے ان کا احترام لازمی ہے۔‘
دفتر خارجہ نے کہا کہ ’پاکستان کی پارلیمان کی جانب سے منظور کی جانے والی آئینی ترامیم، پاکستان کے آئین میں درج طریقۂ کار کے مطابق عمل میں لائی گئیں۔
’پاکستان، انسانی حقوق، انسانی وقار، بنیادی آزادیوں اور قانون کی حکمرانی کے تحفظ، فروغ اور پاسداری کے عزم پر مکمل طور پر کاربند ہے، جیسا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین میں درج ہے۔‘