حلب کی آزادی شام کی آزادی کا پیش خیمہ ثابت ہوئی: صدر احمد الشرع
صدر احمد الشرع نے اتوار کے روز حلب کے قلعے کے سامنے اجتماع میں خطاب کیا تاکہ شہر کی آزادی کی پہلی سالگرہ منائی جا سکے۔ (فوٹو: عرب نیوز)
شام کے صدر احمد الشرع نے حلب میں ایک تقریب میں شرکت کی، جو بشار الاسد حکومت سے شہر کی آزادی کی پہلی سالگرہ کی یاد میں منعقد کی گئی۔
حلب 2011 میں وہ پہلا شہر تھا جس نے اسد حکومت کے خلاف بغاوت کی۔ دیگر شہروں نے بھی اس کی پیروی کی۔
احمد الشرع کی قیادت میں اتحاد نے گزشتہ سال 29 نومبر کو حلب میں داخل ہوا اور تیزی سے شام کے دوسرے بڑے شہر پر کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔
عرب نیوز کے مطابق احمد الشرع نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ شہر کی آزادی’پوری شامی عرب جمہوریہ کی آزادی کی شروعات‘ تھی۔
انہوں نے جشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے لوگوں نے بڑی قربانیاں دیں یہاں تک کہ ہم آج کی ان کامیابیوں تک پہنچے۔‘
تقریب کے فوراً بعد احمد الشرع قلعے کے مینار کے اوپر ایک بڑے شامی پرچم کے قریب کھڑے ہوئے۔
صدر نے کہا کہ جب حلب آزاد ہوا تھا تو انہیں یقین ہو گیا تھا کہ دمشق بھی آزاد ہو جائے گا۔
’حلب کی دیواروں سے ہم نے دمشق کو آزاد ہوتا دیکھا، اور اس قلعے کی دیواروں سے ہم نے دمشق کے قلب میں لڑنے والوں کو دیکھا۔ ہمارے لیے، حلب پورے شام میں داخل ہونے کا دروازہ تھا۔‘
’جب حلب آزاد ہوا، تو شام کے بچوں کے چہروں پر دوبارہ مسکراہٹیں لوٹ آئیں۔‘
احمد الشرع نے کہا کہ ’جب حلب آزاد ہوا، تو پوری قوم میں یہ امید واپس آئی کہ شام ایک بار پھر اپنی آغوش میں لوٹ آئے گا۔ ‘ ’آج کا دن صرف حلب کا جشن نہیں ہے، بلکہ یہ پوری شام اور پورے خطے کے لیے ایک نئی تاریخ لکھے جانے کی علامت ہے۔ اس آزادی کے ساتھ ہمیں اس کی دوبارہ تعمیر اور بحالی کے لیے طویل راستہ طے کرنا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ حلب کی تعمیرِ نو شامی عرب جمہوریہ کی تعمیر نو کا ایک مضبوط اور لازمی حصہ ہے۔
اتوار کو، الشرع نے حلب صوبے کے سول اور فوجی نمائندوں سے ملاقات کی۔
اپنے خطاب میں، صدر الشرع نے حلب کے باشندوں کو شہر کی آزادی پر مبارکباد دی اور گورنریٹ کی تعمیر نو اور اس کے اداروں کو مضبوط بنانے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیرِ داخلہ انس خطاب اور حلب کے گورنر عزام الغریب بھی اس ملاقات میں شریک تھے۔
