ٹوکیو میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹیو پرایوئریٹی ایشیا 2025، سعودی سفیر کی ستائش
کانفرنس، خطے کو عالمی معیشت کے مرکز کے طور پر پیش کرے گی(فوٹو: عرب نیوز)
ٹوکیو نے اختتامِ ہفتہ پر فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹیو پرایوئریٹی ایشیا 2025 کی میزبانی کی جسے ریاض میں ایف آئی آئی انسٹی ٹیوٹ کی سالانہ کانفرنس کی بھرپور کامیابی سے مزید تحریک ملی ہے۔
عرب نیوز جاپان سے بات کرتے ہوئے ٹوکیو میں سعودی عرب کے سفیر غازی فیصل سعید بن زقر نے اس ایونٹ کی اور دونوں ملکوں کے درمیان دو طرفہ تعلقات کے تاریخی سنگِ میل کے ساتھ اس تقریب کے ہم آہنگ ہونے کی اہمیت اجاگر کی۔
’آج میں نے ٹوکیو میں اس ایونٹ میں سعودی عرب کے سفیر کی حیثیت میں شرکت کی ہے۔ یہ تقریب بڑی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ ہم سعودی عرب اور جاپان کے درمیان 70 سالہ تعلقات کی یاد منا رہے ہیں۔‘
غازی فیصل بن زقر کا کہنا تھا کہ’ اس تقریب کا انعقاد ایسے وقت پر ہوا ہے جب جاپان، سعودی عرب اور بین الاقوامی فنانسنگ جیسے اہم ترین موضوعات پر بحث ہو رہی ہے۔ ’اس انیشیٹو سے مستقبل کی دیواریں کھڑی ہوں گی جس کا حصول ہماری مشترکہ خواہش ہے۔‘
جاپان میں سعودی عرب کے سفیر نے کہا ’یہ ایک دلیرانہ انیشیٹو ہے۔ آج جاپانی وزیراعظم اور جاپان کے وزرائے خزانہ، تجارت و صنعت اور معیشت نے خطاب بھی کیا ہے۔ انھوں نے متاثر کن پریزینٹیشنز دی ہیں جن میں سے ہر ایک میں قوی امکانات موجود ہیں اور واضح طور پر آگے بڑھنے کا وقت بھی موزوں ہے جس سے معیشت متحرک ہو جائے گی۔‘

انھوں نے کہا ’یہ ایک فعال معیشت کے ساتھ ربط کا ایک نادر موقع ہے جیسے کہ سعودی عرب کی معیشت، خاص طور پر جب آپ ایک دلیرانہ اور عزم سے بھرپور کثیرالجہتی تبدیلی کی طرف جا رہے ہوں۔‘
’ان جہتیں میں کئی شعبوں کے لیے بے شمار مواقع ہیں۔ ان میں سے کچھ مواقع روایتی ہیں جبکہ دیگر ابھر کر سامنے آ رہے ہیں۔ لہذا ایک روشن اور بہتر مستقبل کی تعمیر اور مل جل کر کام کرنے کے لیے معیشت کے ہر حصے اور ہر شعبے میں امکانات کی ایک دنیا آباد ہے۔‘
اس سال فیوچرانویسٹمنٹ انیشیٹیو ایشیا 2025 کا انعقاد ’ایک نئے ایشیا‘ کے موضوع کے ساتھ کیا گیا۔ یہ سربراہ کانفرس، خطے کو عالمی معیشت کے مرکز کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کرے گی جس میں جاپان مشرق اور مغرب کے درمیان پُل کا کردار ادا کرے گا۔
اگرچہ کانفرنس کی بھرپور توجہ سرمایہ کاری کی طرف ہے لیکن اس کی جہت وسیع ہے: یعنی ایشا ایک ایسے زمانے میں انسانیت کی رہنمائی کیسے کر سکتا ہے جس کی تعریف کا تعین ’ٹیکنالوجی کی مداخلت، علاقائی حرکیات، ثقافتی اثرات اور پائیدار خوشحالی کے موضوعات کر رہے ہیں۔
