Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آرڈیننس 2025 جاری، پنجاب میں پتنگ بازی اب ’قانونی دائرے میں‘ ہوگی

پاکستان کے صوبہ پنجاب کی حکومت نے صوبے بھر میں پتنگ بازی کے لیے ایک نیا قانونی فریم ورک متعارف کرا دیا ہے۔ اس فریم ورک کے بعد پہلی بار پتنگ بازی کو مکمل پابندی کے بجائے سخت ضوابط کے تحت اجازت دینے کا راستہ کھل گیا ہے۔
گورنر پنجاب کی جانب سے جاری کردہ ’پنجاب ریگولیشن آف کائٹ فلائنگ آرڈیننس 2025‘ کے ذریعے پتنگ سازی، ڈور کی تیاری، فروخت، پتنگ بازی اور متعلقہ انجمنوں کی رجسٹریشن کا نیا نظام واضح کیا گیا ہے۔
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گذشتہ چند ماہ سے بسنت کی بحالی کے حوالے سے محکمہ داخلہ پنجاب میں متعدد اجلاس منعقد ہو رہے تھے جن میں اس بات پر غور کیا جا رہا تھا کہ برسوں سے عائد پابندی کے باوجود کس طرح ایک محفوظ اور منظم بسنت ممکن بنائی جا سکتی ہے۔
ان اجلاسوں کے دوران یہ امکان کئی بار زیرِبحث آیا کہ حکومت بسنت کے تہوار کو دوبارہ کھولنے کے لیے تیار ہے مگر ماضی کے المناک حادثات ایک بڑی رکاوٹ بنے ہوئے تھے۔ دھاتی ڈور کے باعث ہونے والی اموات کے واقعات گذشتہ دو دہائیوں میں ایک سنگین مسئلہ رہے ہیں جس کے باعث بسنت پر سنہ 2005 کے بعد بار بار پابندی عائد ہوتی رہی۔ اسی خوف اور دباؤ کے زیرِاثر حکومتیں پیچھے ہٹتی رہیں۔ مگر اس مرتبہ ایک جامع ریگولیٹری آرڈیننس کے ذریعے اس سرگرمی کو محفوظ بنانے کی عملی کوشش کی گئی ہے۔

پابندی کا پس منظر: بسنت کیوں بند ہوئی تھی؟

پنجاب میں بسنت اور پتنگ بازی پر پابندی کا آغاز اس وقت ہوا جب دھاتی اور کیمیکل ملی ڈور سے موٹر سائیکل سواروں کی گردنیں کٹنے، بجلی کے تاروں میں شارٹ سرکٹ اور چھتوں سے گر کر ہونے والی ہلاکتوں نے ایک سنگین صورت حال پیدا کر دی۔ سنہ 2024 اور سنہ 2025 میں حکومت نے ایک بار پھر معاملے کو زیرِغور لاتے ہوئے ضلعی انتظامیہ سے حادثات، حفاظتی لائحہ عمل اور ممکنہ طور پر بسنت کی مرحلہ وار واپسی کے متعلق تجاویز طلب کیں۔ ان مشاورتوں کی خبریں متعدد بار میڈیا میں آئیں اور اس آرڈیننس نے اس امکان کو مزید مضبوط بنا دیا ہے کہ بسنت کو محفوظ دائرے میں دوبارہ متعارف کرایا جا سکتا ہے۔

آرڈیننس 2025 کیا کہتا ہے؟

نیا آرڈیننس پتنگ بازی کو پہلی بار واضح قانونی دائرے میں لاتا ہے۔ اس کے تحت ڈپٹی کمشنر کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ مخصوص ایام، مخصوص مقامات اور طے شدہ شرائط کے مطابق پتنگ بازی کی اجازت جاری کرے۔ یہ اجازت صرف ایسے میٹریل کے لیے ہو گی جسے حکومت نے ’پرمیسیبل‘ قرار دیا ہو، جبکہ دھاتی ڈور، کیمیکل ملی ڈور اور ’تندی کا استعمال، فروخت یا ذخیرہ مکمل طور پر ممنوع رہے گا۔ آرڈیننس ان اشیا کی تیاری اور خرید و فروخت کو سنگین جرم قرار دیتا ہے اور اس کی خلاف ورزی پر قید اور بھاری جرمانے شامل کیے گئے ہیں۔
قانون کے مطابق ممنوعہ ڈور یا غیرقانونی پتنگ بازی کی خلاف ورزی پر کم از کم تین برس اور زیادہ سے زیادہ پانچ برس قید کی سزا دی جا سکتی ہے، جبکہ جرمانہ 20 لاکھ روپے تک ہو سکتا ہے۔ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید ایک برس قید کا اضافہ ہو گا۔ اگر بچے اس قانون کی خلاف ورزی کریں تو ان کے خلاف کارروائی جیوینائل جسٹس سسٹم ایکٹ کے تحت کی جائے گی، جہاں پہلی خلاف ورزی پر 50 ہزار روپے اور دوبارہ خلاف ورزی پر ایک لاکھ روپے جرمانہ ہوسکتا ہے۔
پتنگ سازوں، تاجروں اور دکانداروں کے لیے بھی رجسٹریشن لازمی قرار دی گئی ہے۔ وہ تب تک پتنگ یا ڈور تیار، بیچ یا ذخیرہ نہیں کر سکتے جب تک ضلعی انتظامیہ سے باقاعدہ اجازت نہ لے لیں۔ رجسٹریشن کی خلاف ورزی پر بھی پانچ برس تک قید یا ایک لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔
آرڈیننس پولیس کو بھی غیرمعمولی اختیارات دیتا ہے۔ اب پولیس کا سب انسپکٹر رینک کا افسر کسی بھی شخص کو بغیر وارنٹ گرفتار کر سکتا ہے، کسی بھی جگہ چھاپہ مار سکتا ہے اور ممنوعہ سامان قبضے میں لے سکتا ہے۔ اس کے ساتھ حکومت نے وسل بلوئر پروگرام بھی متعارف کروایا ہے جس میں قابلِ بھروسا اطلاع دینے والے شہری کو 10 ہزار روپے تک انعام دیا جا سکتا ہے، بشرطیکہ اس کی فراہم کردہ معلومات پہلے سے انتظامیہ کے پاس موجود نہ ہوں۔

بسنت کی کیا واقعی واپسی ہو رہی ہے؟

محکمہ داخلہ میں کچھ مہینوں سے جاری ان اجلاسوں کے بعد خبر باہر آئی کہ بسنت ہونے جا رہی ہے تو گذشتہ ماہ گلے میں ڈور پھرنے کی وجہ سے ایک اور ہلاکت ہوئی تو آئی جی پنجاب عثمان انور نے ان خبروں کی آن کیمرہ تردید کی۔ تاہم اب صورت حال مختلف ہے۔ آرڈیننس کے بعد بسنت کی بحالی کے امکانات پہلے سے کہیں زیادہ نظر آ رہے ہیں۔ حکومت نے پہلی بار پتنگ بازی کے لیے ایک باقاعدہ قانونی راستہ فراہم کیا ہے جس میں حفاظتی اقدامات اور سخت نگرانی کا مربوط نظام شامل ہے۔ اب بسنت کی اجازت ضلعی انتظامیہ کے جاری کردہ نوٹیفکیشن پر منحصر ہے، جس میں خاص ایام اور جگہوں کا تعین کیا جائے گا، ساتھ ہی حفاظتی اقدامات پر بھی عمل کرانا ہو گا۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ بحالی مرحلہ وار ہوگی تاکہ خطرناک ڈور کا مکمل خاتمہ اور حفاظتی اصولوں کی سختی سے پابندی یقینی بنائی جا سکے۔ اس حوالے سے حکومت کا کہنا ہے کہ اس قانون کا مقصد انسانی جانوں کا تحفظ، سرکاری اور نجی املاک کو نقصان سے بچانا اور پتنگ بازی کو ایک محفوظ سرگرمی کے طور پر منظم کرنا ہے۔ یہ قانون نہ صرف ثقافتی سرگرمی کے فروغ کی طرف قدم ہے بلکہ اس میں سب سے اہم بات شہری سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔

 

شیئر: