Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

25سال بعد بسنت کی واپسی، ’لاہور دوبارہ رنگوں اور خوشی سے بھر جائے گا‘

سنہ 2000 کی دہائی سے پنجاب میں پتنگ بازی پر پابندی تھی (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کی حکومت نے صوبے بھر میں پتنگ بازی کے لیے ایک نیا قانونی فریم ورک متعارف کرا دیا ہے جس کے بعد صوبے میں پتنگ بازی کی مشروط اجازت دے دی گئی ہے۔
گورنر پنجاب کی جانب سے جاری کردہ ’پنجاب ریگولیشن آف کائٹ فلائنگ آرڈیننس 2025‘ کے ذریعے پتنگ سازی، ڈور کی تیاری، فروخت، پتنگ بازی اور متعلقہ انجمنوں کی رجسٹریشن کا نیا نظام واضح کیا گیا ہے۔
اس اقدام کے بعد کم از کم 25 برس بعد پنجاب میں پتنگ بازی کی اجازت ہوگی۔
سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے اس پیش رفت پر دلچسپ تبصروں اور آرا کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما سعد رفیق نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’عوام کی خوشیاں لوٹانے، معاشی سرگرمیوں کی بحالی اور پنجاب کے کلچر کی پرموشن کے لیے رنگوں بھری بسنت کی واپسی پر پنجابیوں کی جانب سے محترمہ مریم نواز کی حکومت شاباش اور مبارکباد کی حقدار ہے۔‘
ایکس صارف شعود احمد نے لکھا کہ ’25سال بعد بسنت کی واپسی، بسنت سے ايک بار پھر لاہور دوبارہ رنگوں اور خوشی سے بھر جائے گا۔ آسمان پتنگوں سے سج جائے گا اور شہر کی پرانی رونق لوٹ آئے گی۔ بسنت کی واپسی لاہور کی ثقافت کو نئی زندگی دے گی۔‘
حافظ امیر حمزہ نے اس خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’عوام متوجہ ہو ہیلمٹ کے ساتھ گلے پر ایک لوہے کا ماسک بھی پہنیں کیونکہ بسنت آرہی ہے۔‘
صارف سلیم رحمانی نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہ سب کام ہوں گے  اور بہت سے لوگ بھی بسنت کی بھینٹ چڑھیں گے۔‘
نادیہ پنجابی نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہ پاکستان ہے، یہاں قانون پر مکمل عمل نہیں ہوتا، عوام بے شعور ہے، یہ کسی قانون کو بطور مہذب شہری فالو نہیں کرتے، ایسی قوم کو اجازت دینا موت کے مترادف ہے۔‘
اعوان نامی صارف نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’بہت ہی غلط ہے، اجازت نہیں دینی چاہیے، اس سے مافیا تو پیسے کما لیتا ہے مگر لوگوں کا نقصان بہت ہوتا ہے، کیا گارنٹی ہے 18 سال سے کم پتنگ بازی نہیں کریں گے، وہی تو سب سے زیادہ پتنگ بازی کرتے ہیں، ایسے تہوار پر سختی سے پابندی ہونی چاہیے۔‘

شیئر: