اسرائیل کا رفح بارڈر کھولنے کا اعلان، غزہ کے رہائشیوں کے لیے اس کا کیا مطلب ہے؟
اسرائیل کا رفح بارڈر کھولنے کا اعلان، غزہ کے رہائشیوں کے لیے اس کا کیا مطلب ہے؟
جمعرات 4 دسمبر 2025 6:43
حماس اسرائیل لڑائی کے دوران پہلے مصر نے رفح بارڈر پر پابندیاں بڑھائیں اور پھر بند کر دیا تھا (فوٹو: اے پی)
اسرائیل کی جانب سے کہا گیا ہے کہ آنے والے دنوں میں رفح بارڈر کو کھول دیا جائے گا، جس سے غزہ کے رہائشیوں کو شہر سے باہر نکلنے کی اجازت مل جائے گی۔
طویل جنگ سے تباہ ہونے والے پٹی کے رہائشیوں کے لیے یہ ایک بڑی پیش رفت ہو سکتی ہے کیونکہ ان کے لیے جنگ کے دوران وہاں سے نکلنا ناممکن نہیں تو مشکل ضرور تھا۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اس اعلان سے یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں بیمار اور زخمی لوگ علاج معالجے کی سہولتوں تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔
دو سال کی جنگ کے دوران غزہ کا شعبہ صحت بری طرح متاثر ہوا اور اس کے پاس جراحی میں استعمال ہونے والے جدید آلات موجود نہیں ہیں۔
تاہم اسرائیل کے اس اعلان کے باوجود بھی پیچیدگی موجود ہے کیونکہ اس کا کہنا ہے کہ فلسطینی غزہ سے جانے والوں کے لیے اسرائیل اور مصر سے منظوری لینا ضروری ہو گا اور یہ بات واضح نہیں ہے کہ منظوری کے لیے کیا معیار رکھا گیا ہے۔
اسی طرح ایک اور اہم متنازع نکتہ یہ بھی ہے کہ اسرائیل کا کہنا ہے جب تک سات اکتوبر 2023 کو حملے کے موقع پر تمام یرغمالیوں کو چھوڑ نہیں دیا جاتا تب تک فلسطینی غزہ سے صرف نکل سکیں گے، واپس نہیں جا سکیں گے۔
دوسری جانب مصر کا کہنا ہے کہ وہ چاہتا ہے دونوں طرف سے بارڈر کو کھولا جائے تاکہ مصر میں موجود فلسطینی بھی غزہ جا سکیں۔
فلسطینی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں سے مجموعی طور پر 70 ہزار ایک سو سے زائد ہلاکتیں ہوئیں (فوٹو: اے ایف پی)
مصر کی اس پوزیشن کی بنیادی وجہ وہی ہے جس کے تحت وہ نہیں چاہتا کہ فلسطینی پناہ گزین مسقتل طور پر وہاں رہیں۔
جنگ سے قبل رفح بارڈر سے لوگوں کی آمد و رفت کے علاوہ سامان کی بھی بڑے پیمانے پر نقل و حمل ہوتی رہتی تھی۔
اگرچہ غزہ میں چار اور سرحدی گزر گاہیں بھی ہیں تاہم اسرائیل کے ساتھ مشترکہ ہیں اور صرف رفح ہی وہ گزرگاہ ہے جو علاقے کو کسی دوسرے ملک کے ساتھ جوڑتی ہے۔
سات اکتوبر 2023 کو حماس کی جانب سے اسرائیل کے جنوبی حصے پر حملے میں تقریباً 1200 افراد ہلاک اور 251 یرغمال بنائے گئے تھے، حملے کے بعد مصر نے رفح بارڈر سے گزرنے پر پابندی سخت کر دی تھی۔
دوسری جانب فلسطینی کے شعبہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل حملوں سے مجموعی طور پر 70 ہزار ایک سو سے زائد فلسطینی ہلاک ہوئے۔
مئی 2024 میں اسرائیل کے غزہ کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد مصر نے گزر گاہ سوائے کو بند کر دیا تاہم کبھی کبھار اسے طبی معاملات کے لیے کھولا بھی جاتا۔
اسرائیلی حملوں سے فلسطینی کا ادارہ صحت بھی بری طرح متاثر ہوا اور ملک میں ہزاروں بیمار اور زخمی موجود ہیں (فوٹو: اے اپف پی)
حماس کے زیرانتظام کام کرنے والی فلسطین کی وزارت صحت عسکریت پسندوں اور عام شہریوں میں فرق نہیں کرتی اور اس کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں سے تقریباً نصف خواتین اور بچے تھے۔
اس میں شعبہ طب کے پیشہ ور افراد موجود ہیں اور عام طور پر بین الاقوامی طور پر اس کے ریکارڈ کو قابل اعتماد سمجھا جاتا ہے۔
رفح کراسنگ کو دوبارہ کھولے جانے سے غزہ میں موجود فلسطینیوں کے لیے علاج معالجے، دوسرے ممالک کے سفر یا مصر میں اپنے رشتہ داروں سے ملنے میں آسانی ہو گی۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ غزہ میں ساڑھے 16 ہزار سے زائد بیمار اور زخمی افراد موجود ہیں اور علاج کے لیے ان کا وہاں سے نکلنا ضروری ہے۔