Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کنگ عبدالعزیز فیسٹیول میں اونٹوں کی ثقافتی اور اقتصادی اہمیت اجاگر

اعداد وشمار کے مطابق مملکت میں 22 لاکھ، 35 ہزار اونٹ موجود ہیں (فوٹو: ایس پی اے)
 کنگ عبدالعزیز کیمل فیسٹیول جاری ہے جہاں سعودی میراث، ثقافت اور معیشت ایک جگہ اکٹھے نظر آتے ہیں جس سے سعودی عرب کے لوگوں اور اونٹوں کے درمیان تاریخی رشتہ بھی اجاگر ہوتا ہے۔
کنگ عبدالعزیز کیمل فیسٹیول پوری دنیا میں اپنی نوعیت میں منفرد ہے۔ اس فیسٹیول کے ثقافتی کیمپ میں بڑی تعداد میں لوگ آ رہے ہیں۔
جہاں زمانۂ قدیم کے رہنے والوں کی راویتی زندگی کو آج کے زمانے کے سامنے رکھا جا رہا ہے۔ اس میں بادیہ نشینوں کی شاعری اور داستان گوئی کے سیشنز کے ساتھ ساتھ اونٹوں کی کہانیاں بھی ہیں۔
فیسٹیول میں مہمانوں کو عربی کافی پیش کر کے خوش آمدید کہا جاتا ہے۔ اس کافی کو روایتی طریقوں سے تیار اور روایتی انداز سے پیش کیا جاتا ہے۔
اس فیسٹیول کے ثقافتی کیمپ میں صحرا نشیں عربوں کے رہنے سہنے کے اطوار کو ازسرِ نو جیتی جاگتی شکل دی جاتی ہے۔

 فیسٹیول میں ’بیت الشعر‘ بھی تخلیق کیا جاتا ہے جو صحرا نشین عربوں کے رہنے کا خیمہ تھا جسے بکری اور بھیڑ کے بالوں سے تیار کیا جاتا تھا۔ نمائش میں رکھے گئے خیمے کو ہاتھوں سے بُنا گیا ہے اور اس کے مختلف سائز ہیں۔
جزیرہ نمائے عرب میں اونٹ، عربوں کی روز مرہ طرزِ زندگی کا ایک لازمی عنصر رہا ہے۔ کبھی اسے کنوؤں سے پانی کھینچنے کی خاطر استعمال کیا جاتا تھا تو کبھی سفر کا ایک وسیلہ بنا کر، کبھی نقل و حمل کے ذریعے کے طور پر تو کبھی گھاس کی چرائی کے لیے۔
فیسٹیول میں شریک ہونے والے افراد، اونٹوں کے رنگوں کے بارے میں بھی سیکھتے ہیں جو اونٹوں کی نسل کی شناخت کا ایک اہم طریقہ ہے۔

اونٹوں کو عام طور پر دو بڑے حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے: المغاتیر (عموماً سفیدی مائل یا پیلاہٹ والا، ہلکا بھورے رنگ کااونٹ) اور دوسرے المجاہیم (سیاہ یا گہرے بھورا رنگ کا اونٹ)۔
المجاہیم اونٹ، عموماً بڑے ہوتے ہیں اور جلد بڑھکتے نہیں ہیں۔ المجاہیم اونٹنیوں کا دودھ بھی اعلٰی قسم کا تصور کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بادیہ نشین عربوں کا ایک خاص طبقہ، المجاہیم اونٹوں کو بہت پسند کرتا ہے۔
اس کے علاوہ اونٹوں کے شعبے سے سعودی معیشت کو سالانہ دو بلین سعودی ریال کا فائدہ ہوتا ہے۔ ان میں زیاہ تر اونٹنیوں کے دودھ سے تیار کی جانی والی پروڈکٹس، ٹیکسٹائل، سیاحت اور اونٹوں کے علاج کے لیے فراہم کی جانے والی خدمات شامل ہیں۔

وزارتِ ماحولیات، آب اور زراعت کے مطابق، مملکت میں 22 لاکھ، 35 ہزار 297 اونٹ موجود ہیں۔اس معاملے میں ریاض سرِ فہرست ہے جہاں 656423 اونٹ ہیں جبکہ حدودِ شرقیہ اور مکہ کا نمبر، ریاض کے بعد آتا ہے۔ یہ سعودی عرب میں لائیو سٹاک کا اٹھاون اعشاریہ ایک فیصد ہے۔
ماضی ہو یا آج کا دورِ جدید، اونٹ عرب میں فخر کی علامت اور قومی شناخت کا درجہ رکھتا ہے۔ اس کی ابتدا قدیم زمانے میں کاروانوں کے ساتھ ہوئی تھی جو آج کے جدت پسند دور میں بھی نئی شکلوں میں تسلسل کے ساتھ جاری ہے۔
یہ سفر اونٹ کی اہمیت کو نئے سرِے سے اجاگر کرتا ہے جس میں اصلیت اور استناد کا جدت کے ساتھ امتزاج ہے جو ثقافتی میراث بن کر مستقبل کے سفر پر گامزن ہے۔

 

شیئر: