پاکستان میں آن لائن پاسپورٹ نظام کو عملی طور پر مکمل ڈیجیٹل بنانا ایک ایسا ہدف تھا جس تک پہنچنے میں کئی سال لگے۔
اس دوران سب سے بڑی رکاوٹ بائیومیٹرک تصدیق کا وہ طریقہ تھا جو خصوصاً اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ایک پیچیدہ اور غیرمؤثر مرحلہ بن چکا تھا۔
جب کوئی شہری خاص طور پر بیرون ملک مقیم پاکستانی آن لائن پاسپورٹ پورٹل کے ذریعے درخواست جمع کراتے تھے تو انہیں اپنی شناخت کی تصدیق کے لیے ایک فنگرپرنٹ فارم پرنٹ کرنا پڑتا تھا۔
مزید پڑھیں
-
پنجاب میں خصوصی عدالتیں، اوورسیز مقدمہ کیسے دائر کر سکتے ہیں؟Node ID: 897219
اس فارم پر انہیں سیاہی لگا کر انگلیوں کے نشانات ہاتھ سے چھاپنے ہوتے تھے اور پھر اس فارم کی تصویر یا سکین پورٹل پر اپ لوڈ کرنا پڑتا تھا۔
بظاہر یہ طریقہ آسان دکھائی دیتا تھا مگر عملی طور پر سب سے زیادہ مسائل یہی مرحلہ پیدا کرتا تھا کیونکہ موبائل فون یا سکینر سے بنائی گئی تصاویر میں فنگر پرنٹس یا تو دھندلے ہوتے تھے یا سیاہی زیادہ کم ہونے سے ناقابلِ تصدیق رہتے تھے یا فارم ٹیڑھا سکین ہونے کی وجہ سے سسٹم انہیں مسترد کر دیتا تھا۔
اس کے نتیجے میں درخواستیں ہفتوں تک التواء کا شکار رہتیں اور کئی اوورسیز پاکستانی اپنی درخواست دوبارہ مکمل کرنے پر مجبور ہو جاتے تھے۔
اسی تناظر میں ڈائریکٹوریٹ جنرل آف پاسپورٹس اینڈ امیگریشن نے نادرا کے تعاون سے فنگر پرنٹس کی تصدیق کا ایک نیا، مکمل ڈیجیٹل اور خودکار نظام متعارف کرایا ہے۔
اب فنگرپرنٹس فارم، سیاہی، سکیننگ اور تصاویر اپ لوڈ کرنے کا جھنجھٹ مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے۔ اس کے بجائے نادرا کی ’پاک آئی ڈی‘ موبائل ایپ میں ایک ایسا بائیومیٹرک فیچر شامل کیا گیا ہے جو شہریوں کو اپنے فنگر پرنٹس براہِ راست موبائل کیمرے کے ذریعے سکین کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔
یوں وہ تمام مسائل جن کی وجہ سے درخواستیں بار بار مسترد ہوتی تھیں، سسٹم سے خود بخود ختم ہو گئے ہیں۔

نئے نظام کے مطابق جب آن لائن پاسپورٹ درخواست بائیومیٹرک مرحلے تک پہنچتی ہے تو صارف کو ہدایت ملتی ہے کہ وہ پاک آئی ڈی موبائل ایپ کھول کر بائیومیٹرک ویریفکیشن کے سیکشن میں ’آن لائن پاسپورٹ‘ کا آپشن منتخب کرے۔
اس کے بعد صارف اپنے پاسپورٹ کی ٹریکنگ آئی ڈی اور شناختی کارڈ نمبر درج کرتا ہے جس کے بعد ایپ اسے مرحلہ وار گائیڈ کرتی ہے کہ موبائل کیمرے کے ذریعے انگلیاں کیسے سکین کرنی ہیں۔ روشنی، زاویہ، فریم اور انگلیوں کی حرکت ، ایپ ان سب مراحل کی نگرانی خود کرتی ہے اور تصدیق اس وقت تک مکمل نہیں ہونے دیتی جب تک فنگرپرنٹس واضح طور پر ریکارڈ نہ ہو جائیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اگر کسی وجہ سے انگلیوں کے نشانات بار بار ناکام ہو جائیں جیسا کہ زیادہ عمر، جلد کی خشکی یا محنت طلب کام کرنے والے افراد کے ہاتھوں کی وجہ سے ہوتا ہے تو ایپ صارف کو فوری طور پر ’فیشل ویریفکیشن‘ کا متبادل فراہم کرتی ہے۔
اس مرحلے میں صارف اپنا چہرہ کیمرے کے سامنے کرتا ہے اور مصنوعی ذہانت کی مدد سے نظام چند سیکنڈ میں شناخت کی توثیق مکمل کر لیتا ہے۔
ماضی میں جہاں انگلیوں کے نشانات دھندلے ہونے کی وجہ سے پوری درخواست مسترد ہو جاتی تھی، اب چہرے کی شناخت سے وہ رکاوٹ بھی دور ہو چکی ہے۔
تصدیق مکمل ہوتے ہی ایپ پر ایک تصدیقی پیغام ظاہر ہوتا ہے اور شہری کو دوبارہ آن لائن پورٹل پر جا کر اپنی درخواست جمع کرانے کی اجازت مل جاتی ہے۔ اس عمل کے بعد نہ تو پاسپورٹ دفتر جانے کی ضرورت رہتی ہے اور نہ ہی کسی فارم کو پرنٹ کرنے، سیاہی لگانے یا سکین کی فکر باقی رہتی ہے۔













