Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جاپانی جیٹ پر ’ریڈار لاک‘:چین کے اقدامات امن کے لیے مفید نہیں، امریکہ

امریکہ نے گذشتہ ہفتے تربیتی مشق کے دوران جاپانی طیاروں پر ریڈار کا استعمال کرنے پر چین کو پہلی بار تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ’چین کے اقدامات خطے میں امن اور استحکام کے لیے مفید نہیں ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ امریکہ اور جاپان کا اتحاد پہلے سے زیادہ مضبوط ہے۔ جاپان کے لیے ہماری وابستگی غیر متزلزل ہے اور ہم اس معاملے اور دیگر مسائل پر قریبی رابطے میں ہیں۔‘
سنیچر کو چینی لڑاکا طیاروں کی جانب سے جاپانی طیاروں پر ریڈار کے استعمال کا واقعہ مشرقی ایشیا کی افواج کے درمیان برسوں میں سب سے شدید تنازع تھا۔
اس طرح کے اقدامات کو خطرناک سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ ممکنہ حملے کا اشارہ دیتے ہیں اور نشانہ بننے والے طیارے کو دفاعی کارروائی کرنے پر مجبور کر سکتے ہیں۔ ٹوکیو نے اس واقعے کو ’خطرناک‘ قرار دیا ہے۔
یہ واقعہ جاپانی وزیراعظم سانائی تاکائیچی کے اُس بیان کے بعد پیش آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ٹوکیو ممکنہ چینی حملے کی صورت میں کس طرح ردعمل دے سکتا ہے۔ گذشتہ ماہ جاری کردہ اس بیان نے بیجنگ کے ساتھ تنازعہ کھڑا کر دیا تھا۔
جاپان کی وزارت دفاع نے کہا تھا کہ چین کے فوجی طیارے جے۔ 15 نے سنیچر کو دو مواقع پر جاپانی ایف۔15 لڑاکا طیاروں کو ’وقفے وقفے سے‘ اپنے ریڈار کا ہدف بنایا۔ پہلے سہ پہر کے اخری حصے میں قریباً تین منٹ تک اور پھر شام کے وقت قریباً 30 منٹ تک ریڈار کو لاک کیا گیا۔
وزارت دفاع کے مطابق ریڈار کے اس طرح لاک ہونے کا انکشاف مختلف جاپانی فائٹر جیٹس نے کیا جنہیں چین کی جانب سے فضائی حدود کی ممکنہ خلاف ورزی کے پیش نظر فوری طور پر روانہ کیا گیا تھا۔
تاہم واقعے میں جاپانی فضائی حدود کی کوئی خلاف ورزی ہوئی نہ ہی کسی قسم کے نقصان کی اطلاع ہے۔ یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ریڈار لاک کرنے کے ان دونوں واقعات میں ایک ہی چینی جے۔15طیارہ ملوث تھا یا زیادہ۔
چین تائیوان پر اپنا دعویٰ کرتا ہے اور اس جزیرے پر قبضے کے لیے طاقت کے استعمال کو مسترد نہیں کرتا۔ تائیوان جاپان کے علاقے سے محض 100 کلومیٹر دور واقع ہے اور اس کے ارد گرد ایسے سمندری راستے ہیں جن پر ٹوکیو کا انحصار ہے۔
بیجنگ کا کہنا ہے کہ جاپانی طیارے بار بار چینی بحریہ کے نزدیک آئے اور مشرقی مایاکو کے راستے میں پہلے سے اعلان شدہ ایئر کریئر مشق میں خلل ڈالنے کی کوشش کی۔
تائیوان کے صدر لائی چینگ ٹی نے بدھ کو تائیپے میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چین کی مشقیں ’بہت نامناسب رویہ‘ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم چین سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ ایک بڑی طاقت کی حیثیت سے ذمہ داری دکھائے۔ امن کی کوئی قیمت نہیں، جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہوتا۔ امن سب فریقین کی کوشش سے قائم رہنا چاہیے، اور چین اس ذمہ داری میں شریک ہے۔‘
چین کی وزارت خارجہ نے تبصرے کی درخواست کا فوری جواب نہیں دیا۔
منگل کو جاپان نے ملک کے ارد گرد روسی اور چینی فضائیہ کی مشترکہ گشت کی نگرانی کے لیے جنگی طیارے بھیجے تھے۔

 

شیئر: