وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت مغربی کنارے میں 51 ہزار 370 رہائشی یونٹس کی منظوری دے چکی ہے (فوٹو: روئٹرز)
اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے کی تین بستیوں میں 764 رہائشی یونٹس تعمیر کرنے کی حتمی منظوری دے دی ہے۔ فلسطینی اتھارٹی نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے خطے میں امن کی کوششوں کے منافی قرار دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اسرائیلی وزیر خزانہ بیزالیل سموتریچ جو فلسطینی ریاست کے قیام کے مخالف ہیں، نے کہا ہے کہ 2022 کے اواخر میں ان کے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے حکومت کی ’ہائر پلاننگ کونسل‘ مغربی کنارے میں 51 ہزار 370 رہائشی یونٹس کی منظوری دے چکی ہے۔
یہ وہ علاقہ ہے جسے فلسطینی اپنی مستقبل کی ریاست بنانا چاہتے ہیں۔
فلسطینی سرکاری خبر رساں ایجنسی وافا کے مطابق فلسطینی اتھارٹی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالے۔
فلسطینی صدر کے ترجمان نبیل ابو ردینہ نے کہا کہ امریکہ کو اسرائیل پر دباؤ ڈالنا چاہیے کہ وہ آبادکاری کی پالیسیوں، الحاق کی کوششوں اور توسیع اور فلسطینی زمین کے قبضے کو روکے اور بین الاقوامی قوانین کی پابندی کرے۔
یہ نئے رہائشی یونٹس ہشمو ناعیم، گیوَت زیو اور بیتار علیت (جو یروشلم کے قریب ہیں) میں تعمیر کیے جائیں گے۔
فلسطینی اتھارٹی نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے خطے میں امن کی کوششوں کے منافی قرار دیا ہے (فوٹو: روئٹرز)
دنیا کی زیادہ تر طاقتیں اسرائیلی آبادکاریوں کو غیرقانونی سمجھتی ہیں اور اقوام متحدہ کی متعدد سلامتی کونسل کی قراردادیں اسرائیل سے تمام آبادکاریوں کو روکنے کا مطالبہ کرتی ہیں۔
فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن واصل ابو یوسف نے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے لیے تمام آبادکاریاں غیر قانونی ہیں اور بین الاقوامی قراردادوں کے خلاف ہیں۔‘
اسرائیل کہتا ہے کہ آبادکاریاں اس کی سکیورٹی کے لیے اہم ہیں اور وہ اس علاقے سے بائبل، تاریخی اور سیاسی تعلقات کا حوالہ دیتا ہے۔