Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغان سرزمین سے سرحد پار حملے کرنے والے شدت پسندوں کے خلاف کارروائی ہوگی: افغان وزیر خارجہ

پاکستان اور افغانستان اکتوبر میں سرحدی جھڑپوں میں درجنوں افراد کی ہلاکت کے بعد جنگ بندی ہوئی (فوٹو: اے ایف پی)
افغانستان کی حکومت نے کہا ہے کہ افغان سرزمین کو کسی دوسرے ملک کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا اور خبردار کیا کہ جو بھی اس ہدایت کی خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
عرب نیوز کے مطابق یہ بیان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے اس وقت دیا جب افغان مذہبی علما کے ایک اجتماع کے بعد یہ کہا گیا کہ انہوں نے ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں افغان سرزمین کو بیرون ملک حملوں کے لیے استعمال کرنے پر پابندی لگائی گئی ہے۔
افغان نشریاتی ادارے طلوع نیوز کے مطابق تقریباً ایک ہزار علما نے اس اجلاس میں شرکت کی اور حکومت کو خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی اجازت دینے والے اقدامات کی توثیق کی۔
پاکستان اور افغانستان اکتوبر میں سرحدی جھڑپوں میں درجنوں افراد کی ہلاکت کے بعد ایک نازک جنگ بندی برقرار رکھنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، جو 2021 میں افغان طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد سب سے شدید لڑائی تھی۔
اسلام آباد نے پاکستان میں بڑھتی ہوئی تشدد کی لہر کا الزام ان شدت پسندوں پر لگایا ہے جو افغان سرزمین کو استعمال کرتے ہوئے سرحد پار پاکستانی سکیورٹی فورسز پر حملے کرتے ہیں۔ کابل ان الزامات کو مسترد کرتا ہے اور کہتا ہے کہ پاکستان کی سلامتی اس کا داخلی مسئلہ ہے۔
اکتوبر سے کابل اور اسلام آباد، جو کبھی دیرینہ اتحادی تھے، وقفے وقفے سے سرحدی جھڑپوں میں ملوث رہے ہیں، جن میں جمعے کو ہونے والی شدید فائرنگ بھی شامل ہے جس میں کم از کم پانچ افراد ہلاک ہوئے۔ قطر، ترکیہ اور سعودی عرب کی میزبانی میں ہونے والے امن مذاکرات کسی مستقل معاہدے پر منتج نہیں ہو سکے۔
متقی نے جمعرات کو ایک خطاب میں کہا کہ ’اسلامی نظام کے حکام، رہنماؤں اور قیادت نے عہد کیا ہے کہ افغانستان کی سرزمین کسی کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال نہیں ہوگی۔‘

متقی نے کہا کہ افغان قیادت نے کسی فرد یا گروہ کو دوسرے ممالک میں فوجی کارروائی کرنے کی اجازت نہیں دی (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے مزید کہا کہ ’تمام علما اور ماہرین حدیث بھی اس بات پر متفق ہیں کہ اس حکم کی اطاعت تمام مسلمانوں پر واجب ہے اور اگر کوئی افغان سرزمین کو دوسروں کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کرتا ہے تو اسلامی امارت کو اسے روکنے کا حق حاصل ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ افغان قیادت نے کسی فرد یا گروہ کو دوسرے ممالک میں فوجی کارروائی کرنے کی اجازت نہیں دی اور اسلامی امارت کو اس ہدایت کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا حق حاصل ہے۔
متقی نے مسلم دنیا میں اتحاد پر بھی زور دیا اور کہا کہ علما بار بار اندرونی دشمنی سے بچنے کا مشورہ دیتے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ آپس میں اتحاد اور ہم آہنگی پر توجہ دیں، ایک دوسرے کے خلاف دشمنی سے بچیں اور بھائی چارے اور اخوت کے ساتھ عمل کریں۔‘
پاکستان نے جمعرات کو افغان علما کی قرارداد کی خبروں کا خیر مقدم کیا لیکن کہا کہ اسے اب بھی افغانستان کی قیادت سے باضابطہ تحریری یقین دہانی درکار ہے۔

ترجمان نے کہا کہ قرارداد میں پاکستان یا ان شدت پسند گروہوں کا ذکر نہیں کیا گیا جن پر اسلام آباد نے سرحد پار حملوں کا الزام لگایا ہے (فوٹو: اے پی پی)

دفتر خارجہ کے ترجمان طاہر اندرا بی نے جمعرات کو صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے علما کی قرارداد کا مکمل متن نہیں دیکھا اور ماضی میں بھی اسی طرح کے وعدے کیے گئے تھے لیکن ان پر عمل نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر افغان قیادت یا افغان معاشرے کے کسی طبقے کو اس بات کا احساس ہوا ہے کہ ان کی سرزمین نہ صرف ٹی ٹی پی بلکہ ان کے اپنے شہریوں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال ہو رہی ہے تو اس احساس کو مثبت سمجھا جائے گا اور اس کا خیر مقدم کیا جائے گا۔‘
تاہم انہوں نے کہا کہ قرارداد میں پاکستان یا ان شدت پسند گروہوں کا ذکر نہیں کیا گیا جن پر اسلام آباد نے سرحد پار حملوں کا الزام لگایا ہے۔

 

شیئر: