Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

”حرة خیبر“ کے جہنمی دروازے؟

قاہرہ....آسٹریلوی اسکالر ڈیوڈ کینٹ نے سعودی عرب میں ”حرة خیبر“ کے دروازوں کے راز منکشف کرنا شروع کردیئے۔ مغربی اسکالر نے امریکی میگزین نیوز ویک کو انٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ عرب قبائل کافی عرصے سے حرة خیبر کے پتھروں کی حقیقت سے واقف چلے آرہے ہیں۔ انہیں پتہ ہے کہ یہ بادیہ میں آباد سیکڑوں برس پرانے انسانوں کی باقیات ہیں۔ مغربی دنیا کے ماہرینِ آثار قدیمہ نے انہیں حال ہی میں آثار قدیمہ کی فہرست میں درج کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اب تک مذکورہ تاریخی پتھروں کی ایک لاکھ 40ہزار تصاویر کا معائنہ کرچکے ہیں۔ غیر آباد علاقے میں ان پتھروں کی موجودگی کا راز دریافت کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ یہ پتھر حرة الخیبر میں دریافت ہوئے ہیں۔ انہیں دوزخ کے دروازوںکا نام بھی دیا جاتا ہے۔ بعض دروازے زرعی فارمو ںاور پارکو ں کے اطراف قائم کی جانے والی دیواروں سے مماثلت رکھتے ہیں۔ بعض تاریخی دروازے ایسے نظرآتے ہیں گویا وہ پتھرو ں سے بنائے گئے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ گویا وہ پتھر کے اوپر پتھر او راسکے برابر میں پتھر رکھ کر تعمیر کئے گئے ہوں۔
 

شیئر: