Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مطاف اور مسجد الحرام کے احاطے میں آب زمزم کے علاوہ 28 کنویں اورتھے

مکہ مکرمہ .... سیرت طیبہ کے تاریخی مقامات اور مکہ مکرمہ کی تاریخ کے اسکالر ڈاکٹر سمیر احمد برقہ نے واضح کیا ہے کہ مطاف اور مسجد الحرام کے احاطے میں آب زمزم کے علاوہ 28 کنویں اور تھے۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی اُس وڈیو کلپ کے جواب میں جاری کی گئی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ آب زمزم کا نیا کنواں دریافت ہوا ہے۔ پرانے کنویں کی اصلاح و مرمت کے دوران نیا کنواں دریافت ہوا ، تبصرہ کررہے تھے۔ برقہ نے بتایا کہ حرمین شریفین کی اعلیٰ انتظامیہ واضح کرچکی ہے کہ آب زمزم کا کوئی نیا کنواں دریافت نہیں ہوا اور اس حوالے سے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی وڈیو کلپ میں کیاگیا دعویٰ درست نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تاریخ کی معتبر کتابوں سے رجوع کرنے پر یہ حقیقت معلوم ہوئی ہے کہ مکہ کے مورخین اور مقدس شہر نیز اطراف میں آبی ذرائع کے ماہرین اپنی تحریروں ، دستاویزات اور کتابوں میں باور کرائے ہوئے ہیں کہ مطاف اور مسجد الحرام کا احاطہ زیر زمین آبی ذخائر سے معمور ہے۔ وہاں آب زمزم کے کنویں کے علاوہ مزید 28 کنویں موجود ہیں۔ آب زمزم کے کنویں کے قریب 3 کنوﺅں کی موجودگی کا زیادہ امکان ہے۔ ایک تو الداودیہ کنواں ہے جو آب زمز م کے کنویں سے 80 تا 100 میٹر دور ہے۔ یہ حرم شریف کے احاطہ میں واقع الداودیہ اسکول سے منسلک تھا۔ باب عمرہ کے قریب حرم مکی کی مغربی سمت میں تھا۔ نہیں معلوم کہ پہلی سعودی توسیع کے موقع پر اس کنویں کو ختم کردیا گیا تھا یا اسے پاٹ دیاگیا تھا یا اسے محفوظ رکھا گیا تھا۔ دوسرا کنواں شوذب ہوسکتا ہے ۔ یہ باب بنی شعیبہ کے قریب صحن مطاف میں خانہ کعبہ کے سامنے مشرقی جہت میں واقع ہے۔ مقام ابراہیم کے عقب میں ہے ۔ حجر اسود اور اس کے درمیان 18 میٹر کا فاصلہ تھا۔ اسے معاویہ بن ابی سفیان کے حکم پر ان کے آزاد کردہ غلام نے 41 ھ میں کھودا تھا    ۔ عباسی خلیفہ محمد المہدی کے عہد تک اہل مکہ اور حاجی اس سے فیضیاب ہوتے رہے۔ تیسرا  بئر رم ہے۔ یہ حرم شریف کے شمال مشرق میں واقع ہے، مطاف کے اندر ہے اسے زمانہ جہالت میں عبد شمس بن عبد مناف نے کھودا تھا۔ عباسی خلیفہ ابو جعفر المنصور کے عہد میں اسے حرم شریف کی توسیع میں داخل کردیا گیا تھا۔ برقہ نے آب زمزم کے کنویں کو جدید خطوط پر استوار کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دریافت ہونے والے کنویں کی بابت جملہ حقائق ریکارڈ کرکے سوشل میڈیا پر جاری کریں۔ 

شیئر: