Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب نے کسی مداخلت کے بغیر مدد کی ، آئندہ بھی کریگا، فلسطینی صدر

    پیرس - - - - - - - فلسطینی صدر محمود عباس نے واضح کیا ہے کہ سعودی عرب نے کسی مداخلت کے بغیر ہماری مدد کی۔ کبھی ادنیٰ فروگذاشت سے کام نہیں لیا۔ تمام شعبوں میں ہمارے حقوق کی حمایت کی۔ آئندہ بھی وہ ایسا ہی کرتا رہے گا۔ وہ جمعہ کو پیرس میں فرانسیسی صدر    ایمانوئل ماکروںسے ملاقات کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب او رصحافیوں کے سوالات کے جواب دے رہے تھے۔ فلسطینی صدر نے کہا کہ سعودی عرب جیسا کہ آپ جانتے ہیں چوتھے عشرے سے امریکہ سے مضبوط تعلقات استوار کئے ہوئے ہے۔ امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان مسئلہ فلسطین واحد پھانس  ہے۔  سعودی ہمیشہ ہم سے یہی کہتے ہیں کہ آپ لوگ کیا چاہتے ہو ؟ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ دوسرے ہمارے امو رمیں مداخلت کرتے ہیں۔ سعودی عرب کا موقف ہے کہ مشرقی القدس فلسطین کا دارالحکومت ہے۔  فلسطینی لیڈر نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ مشرق وسطیٰ میں کسی قسم کی امریکی امن کوشش کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ امریکہ اب امن عمل کا  ایماندار ثالث نہیں رہا اور اس باعث اْس کی جانب سے پیش کی جانے والی کوئی بھی تجویز قابل قبول نہیں ہو گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امریکی جانبداری واضح ہو کر سامنے آ گئی ہے۔اس پریس کانفرنس میں فرانسیسی صدر نے صورتحال پر اظہار خیال محتاط انداز میں کیا اور اس کا شائبہ نہیں ہونے دیا کہ وہ کسی فریق کے حلیف ہیں۔ انہوں نے البتہ یہ ضرور کہا کہ یہ امریکی غلطی ہے کہ وہ اس متنازعہ صورت حال کو تنہا حل کرنا چاہتا ہے جبکہ اس تنارعے کے اصل اور حقیقی فریق اسرائیل اور فلسطین ہیں۔مشترکہ نیوز بریفنگ میں فرانسیسی صدر نے واضح کیا کہ مستقبل قریب میں اْن کے ملک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو فی الحال تسلیم کرنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ ماکروں نے یروشلم کو امریکا کی جانب سے اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان پر کہا کہ ایسا کر کے امریکا نے خود کو مرکزی دھارے سے علیحدہ کر لیا ہے اور وہ نہیں چاہتے کہ فرانس بھی کسی ایسی صورت حال کا شکار ہو۔
 

شیئر: