Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’فیس بک پاکستان میں پولیو قطروں کے خلاف مواد ہٹانے کو تیار‘

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ دنیا کی مقبول ترین سماجی روابط کی ویب سائٹ فیس بک اپنے تمام پلیٹ فارمز سے پولیو کے خلاف مواد ہٹانے کے لیے تیار ہے، جس کی وجہ سے انسداد پولیو مہم سے متعلق غلط معلومات پھیلیں اور متعدد لوگ اپنے بچوں کو حفاظتی قطرے پلانے سے گریز کرنے لگے۔
وزیرِ اعظم عمران خان کے معاون برائے انسداد پولیو بابر عطا نے ’عرب نیوز‘ کو بتایا کہ فیس بک کے مواد کے لیے قائم عالمی ٹیم نے پاکستان کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ پولیو کے خلاف لڑائی میں پاکستان کا بھرپور ساتھ دیں گے۔
فیس بک حکام نے یہ بات جمعرات کو ہونے والی وڈیو کانفرنس کے دوران بتائی، جس میں عالمی ادارہ صحت اور اقوامِ متحدہ کے فنڈ برائے اطفال یا یونیسف کے ملکی سربراہان بھی موجود تھے۔
واضح رہے کہ گذشتہ مہینے پاکستان کے صوبہ خیبرپحتونخوا میں شدت پسندوں نے پولیو کے قطروں سے متعلق افوہیں پھیلائیں، جس کے بعد سے سوشل میڈیا پر یہ بات گردش کرنے لگی کہ پولیو کے قطرے پینے کی وجہ سے بچوں کی اموات ہوئیں۔
ان افواہوں کی وجہ سے لوگوں میں خوف بھیل گیا، جس کے باعث کچھ افراد نے خیبر پختونخوا میں ایک دیہی طبی مرکز کو آگ لگا دی اور ہائی وے پر گاڑیوں پر پتھراؤ بھی کیا۔ اس کے علاوہ پولیو کے قطرے پلانے والے کارکنوں کو ہراساں بھی کیا گیا۔

یہ افواہیں تب پھیلیں جب صرف پشاور میں تقریباً 45000 بچوں کو طبعیت میں خرابی کے باعث ہسپتال لے جایا گیا۔ تاہم حکام کا کہنا تھا کہ کوئی موت نہیں ہوئی۔
بابر عطا کا کہنا تھا، ’پیشاور میں ہم نے دیکھا کہ افوہیں جنگل میں لگی آگ ک طرح پھیلیں۔‘
تاہم انہوں نے کہا کہ غلط معلومات کی روک تھام کو ترجیح دی جائے گی۔
بابر عطا نے کہا، ’فیس بک اپنے قوانین اور پالیسیوں کے مطابق پیجز سمیت پروپیگنڈا والا مواد ہٹانے کو تیار ہے۔ یہ بہت حوصلہ افزا بات ہے کہ فیس بک پولیو کے خاتمے کو اتنی سنجیدگی سے لے رہا ہے۔‘
فیس بک حکام سے اس بارے میں بات کرنے کے لیے فوری طور پر رابطہ نہ ہو سکا۔
اس بارے میں ٹویٹ کرتے ہوئے بابر عطا کا کہنا تھا، ’ہم پروپیگنڈا کے مواد پر کارروائی کے لیے فیس بک کی انتظامیہ کے ساتھ کام جاری رکھیں گے لیکن میں اس مسئلے پر گوگل کی خاموشی کو عالمی ادارہ صحت، یونیسف، بل اینڈ میلنڈا گیٹز فاونڈیشن اور سی ڈی سی کی عالمی قیادت تک لے کر جاوں گا۔‘
نائجیریا اور افغانستان کے ساتھ پاکستان ان تین ممالک میں شامل ہے جہان اب تک پولیو کا مکمل خاتمہ نہیں ہوسکا۔ تاہم پولیو کیسز میں پہلے سے کافی حد تک کمی ہوئی ہے۔ رواں سال میں اب تک صرف 11 کیسز سامنے آئے ہیں، جبکہ 2014 میں 300 سے زائد کیسز سامنے آئے تھے۔ 

شیئر: