Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں کشمیری بچی کے ریپ اور قتل کے چھ ملزمان کو سزائیں

انڈیا کی عدالت نے ریپ اور قتل میں ملوث چھ افراد کو سزا سنا دی ہے۔ فوٹو: روئٹرز
انڈیا میں ایک عدالت نے کشمیری بچی کے گینگ ریپ اور قتل میں ملوث چھ ملزمان کو سزا سنائی ہے جبکہ ایک ملزم کو شواہد نہ ہونے پر بری کیا ہے۔
پیر کو انڈیا کی ریاست پنجاب کے شہر پٹھان کوٹ کی خصوصی عدالت نے چھ افراد کو آٹھ سالہ کشمیری مسلمان بچی کے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل کا مجرم ٹھہراتے ہوئے سزائیں سنائی ہیں۔ ملزمان کا تعلق ہندو مذہب سے ہے۔
انڈین میڈیا کے مطابق تین ملزمان کو عمر قید جبکہ تین کو پانچ پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
2018 میں انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے کٹھوعہ نامی گاؤں سے تعلق رکھنے والی آٹھ سالہ مسلمان بچی کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا تھا، جس کے بعد مسلمان اور ہندو کمیونٹی کے درمیان کشیدگی پیدا ہو گئی تھی۔  بچی کا تعلق کشمیر کے مسلمان خانہ بدوش قبیلے ’بکروال‘ سے تھا۔
واقعے کی تفصیلات منظر عام پر آنے کے بعد جموں وکشمیر کے مسلمان اکثریت والے علاقوں میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے تھے اور انڈیا کے مختلف حصوں سے بھی ہزاروں لوگوں نے بچی کے حق میں آواز اٹھائی۔

آٹھ سالہ بچی کے ریپ اور قتل کے خلاف طالبات کا اپریل 2018 میں احتجاج۔ فوٹو: روئٹرز

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں واقعے میں نامزد آٹھ افراد میں سے سات پر ریپ اور قتل کی فرد جرم عائد کی گئی۔
ان میں سے ایک ملزم کو بری کر دیا گیا ہے جبکہ ایک کی سزا کم سن ہونے کی بنیاد پر ملتوی کی گئی ہے۔ ملزم کی عمر کا تعین کرنے کے لیے جموں و کشمیر کی ہائی کورٹ کیس کی سماعت کرے گی۔
اس واقعے سے پیدا ہونے والی مذہبی اور فرقہ وارانہ کشیدگی کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت نے پٹھان کوٹ کی عدالت اور کٹھوعہ گاؤں میں سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کر رکھے تھے۔
واقعے میں بربریت کا اندازہ گزشتہ سال اپریل میں جموں و کشمیر پولیس کے سپیشل ونگ کی جانب سے پیش کردہ سولہ صفحات پر مشتمل چارج شیٹ منظرعام پرآ نے کے بعد ہوا۔

 تحقیقاتی رپورٹ نے سنجی رام کو مظلوم بچی کے قبیلے کے خلاف نفرت پھیلانے کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ فوٹو: روئٹرز

تحقیقات کے مطابق مذہبی نفرت کی بنیاد پر ایک منظم منصوبے کے تحت بچی کا ریپ اور قتل کیا گیا تھا۔  تحقیقات میں سنجی رام نامی ہندوکو مسلمان خانہ بدوش قبیلے ’بکروال‘ کے خلاف مذہب کی بنیاد پر نفرت پھیلانے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔
پولیس کی جانب سے کی گئی تحقیقات کے مطابق خانہ بدوش بچی گھر کے قریب جنگل میں گھوڑے چرانے کی غرض سے گئی تھی۔ اس دوران آٹھ افراد نے اس کو اغوا کر لیا۔ پولیس کے مطابق ریپ اور قتل کا مقصد مسلمان قبیلے کو ہراساں کرنا اور گاؤں سے  نکالنا تھا۔
تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق بچی کو ایک مندر میں قید کر کے نشہ آور مشروب کے زیر اثر رکھا گیا۔ پولیس رپورٹ کے مطابق بچی کو اسی حالت میں کم از کم تین افراد نے چار دنوں تک جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ 
واقعہ کے بعد، گزشتہ سال اگست میں انڈیا کی پارلیمان نے جنسی زیادتی میں ملوث ملزمان کے لیے سخت قانون منظور کیا جس کے تحت 12 سال سے کم عمر کی بچی کے ریپ کی سزا پھانسی رکھی گئی ہے۔

شیئر: