Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انسانی تاریخ کا ’پہلا باب‘: عراقی شہر بابل ایک بار پھر عالمی ورثے کی فہرست میں

اس سے قبل بابل کو عالمی ورثے کی فہرست سے خارج کر دیا گیا تھا۔
یونیسکو نے عراقی شہر بابل کو ایک بار پھر عالمی ورثے میں شامل کر لیا ہے۔ بابل کو عالمی ورثے میں شامل کرنے کا اعلان آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں منعقدہ ایک اجلاس میں کیا گیا۔
یونیسکو نے عراقی حکام پر شرط عائد کی ہے کہ عراقی حکام بابل کی تاریخی شناخت بدلنے والے تمام اقدامات بند کر دیں اور اس حوالے سے 2020 تک کام مکمل کر لیا جائے۔

گذشتہ صدی کے آٹھویں عشرے کے آخر میں بابل کو عالمی ورثے کی فہرست سے نکال دیا گیا تھا۔

خبر رساں اداروں کے مطابق یونیسکو نے بابل کے آثار قدیمہ کو عالمی ورثے میں شامل کر رکھا تھا تاہم گذشتہ صدی کے آٹھویں عشرے کے آخر میں اسے عالمی ورثے کی فہرست سے نکال دیا گیا تھا۔
یونیسکو نے تاریخی شہر بابل کے بعض مقامات میں تبدیلی پر یہ فیصلہ کیا تھا۔ باکو میں منعقدہ اجلاس کے دوران عراقی نمائندے نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا تھا کہ ’بابل کے بغیر عالمی ورثے کی فہرست کیا معنی رکھے گی، انسانی تاریخ کے پہلے باب ”بابل“ کو حذف کرکے انسانی تاریخ کا تذکرہ کیسے ممکن ہے؟‘

بابل کی تاریخ:

بابل عراق کا مشہور ترین شہر ہے جو دریائے فرات پر واقع ہے۔ بابل اپنے تمدن اور تہذیب کے حوالے سے اپنی مخصوص شناخت رکھتا ہے۔ بابل کے فرمانرواﺅں کی تعداد 11 بتائی جاتی ہے جنہوں نے (1894۔ 1594 قبل مسیح) تین صدیوں تک حکومت کی۔ سلطنت بابل 17 قبل مسیح میں قائم ہوئی تھی۔ حمورابی نامی بادشاہ نے خاصی شہرت پائی، یہ وہ بادشاہ تھا جس نے انسانی تاریخ میں پہلی بار قوانین کا مجموعہ جاری کیا تھا جو انتظامیہ، تعمیرات اور انصاف کے شعبوں میں 282 قوانین پر مشتمل تھا۔

 بابل تاریخی مقامات کے حوالے سے اپنی منفرد پہچان رکھتا ہے، یہاں موجود تاریخی مقامات میں معلق باغات، اسد بابل اور اشتار گیٹ قابل ذکر ہیں۔
عراق کی حکومت یونیسکو کے فیصلے کو کامیاب سفارت کاری کا نتیجہ قرار دے رہی ہے۔ حکومت عراق کا خیال ہے کہ عالمی ورثے میں بابل کی شمولیت سے ملک میں سیاحت کو فروغ ملے گا جو 1990ء سے مکمل طور پر ختم ہوچکی ہے۔

شیئر: