Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پہلے محبوب بنا جینا مشکل تھا اور اب۔۔۔

کچھ لوگ سوشل نیٹ ورکس کے ذریعے غلط باتیں پھیلا کر لوگوں کو گمراہ کرتے اور فساد برپا کرتے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
ٹیکنالوجی نے جتنی ہماری زندگی آسان بنائی ہم نے اُسے اپنے لیے اتنا ہی مشکل بنا لیا ہے۔ لوگ ٹیکنالوجی کے اس قدر عادی ہو چکے ہیں کہ اس کے بغیر زندگی کا تصور ادھورا سا لگتا ہے۔
پہلے محبوب کے بغیر جینا مشکل تھا آج ٹیکنالوجی کے بغیر ایسا کرنا مشکل لگتا ہے، ایک روتے ہوئے بچے سے لے کر کیا نوجوان، کیا بوڑھا، سبھی اس نشے کی لپیٹ میں ہیں لیکن اس کے مثبت پہلو بھی نظر انداز نہیں کیے جا سکتے۔ 
ٹیکنالوجی کی ایک سب سے طاقتور قسم سوشل میڈیا ہے جو کہ ہر خاص و عام کی آواز ہے، سوشل میڈیا نیٹ ورکس نے لوگوں کو اپنی رائے کے اظہار کا ایسا پلیٹ فارم دیا جہاں ہر سوشل ایشو پہ آواز اٹھائی جاتی ہے اور پھر لاکھوں لوگوں کی اس آواز کو دبانا یا نظر انداز کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔
ہمارے معاشرے میں لڑکیوں کا پولیس سٹیشن جانا اچھا نہیں سمجھا جاتا لیکن دوسری جانب اسی معاشرے کے درندے لڑکیوں کو ہراساں کرنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑتے، چند روز قبل ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا جس نے بہت سوں کو حیران کردیا۔
سڑک پر ایک موٹرسائیکل سوار نازیبا حرکات کرتے لڑکی کو ہراساں کر رہا تھا، سلام ہے اس لڑکی کی ہمت کو جس نے ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پہ وائرل کر دی۔ اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد ترجمان وزیراعلی پنجاب شہباز گل صاحب اور پنجاب پولیس کی کوششوں سے وہ نازیبا حرکات کرنے والا شخص پولیس کی گرفت میں آ گیا۔ یقیناً اس کا یوں منظر عام پہ آنا بہت سے لوگوں کے لیے نصیحت تھا۔
اس معاملہ میں سوشل میڈیا نے لڑکی کو پولیس سٹیشن جانے سے بھی بچایا اور اسے انصاف بھی مل گیا۔ ایسی بہت سی مثالیں ہمیں اردگرد دیکھنے کو ملتی ہیں، خدیجہ صدیقی بھی ایسی ہی ایک مثال ہیں جنہیں انصاف دلانے کے لیے سوشل میڈیا نے انتہائی اہم کردار ادا کیا تھا۔
سوشل میڈیا اور اس کے فائدے اپنی جگہ لیکن کچھ لوگ سوشل نیٹ ورکس کے ذریعے غلط باتیں پھیلا کر لوگوں کو گمراہ کرتے اور فساد برپا کرتے ہیں۔

 

شیئر: