Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عرب دنیا میں سالانہ 200 ملین ٹن پلاسٹک کا فضلہ

عرب ممالک پلاسٹک فضلے سے 10فیصد تک چھٹکارا حاصل کررہے ہیں
دنیا کے بیشتر ممالک پلاسٹک کے فضلے سے نجات حاصل کرنے کے لئے معاہدے کررہے ہیں۔ چین جو پلاسٹک کا 45 فیصد فضلہ درآمد کر رہا تھا 1992ء کے بعد سے ری سائیکلنگ کیلئے درآمد کئے جانے والے پلاسٹک کے فضلے پر پابندی لگا چکا ہے۔
2018ء کے آغاز سے آلودگی پھیلانے والی ایسی اشیاءکی درآمدات کی نگرانی بڑھائے ہوئے ہے۔ عرب ممالک نئے بین الاقوامی رجحانات کے حوالے سے تضادات کا شکار ہیں۔
الشرق الاوسط کے مطابق عرب ممالک ایک طرف تو پلاسٹک مصنوعات کے استعمال کو محدود کرنے کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں۔ متعدد ممالک نے اس حوالے سے قاعدے ضابطے جاری کئے ہیں۔ دوسری جانب عرب ممالک عالمی پابندیوں کے نفاذ کے سلسلے میں سرد مہری کا مظاہرہ کررہے ہیں۔

چین  ری سائیکلنگ کیلئے درآمد  پلاسٹک کے فضلے پر پابندی لگاچکا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق توقع ظاہر کی گئی ہے کہ 2020ء میں عرب ممالک سالانہ 200 ملین ٹن پلاسٹک سے نجات حاصل کرینگے۔ مختلف عرب ممالک میں اس کی مقدار کا تناسب الگ ہے۔ مصر میں 3 تا 12 فیصد، سعودی عرب میں 5 تا 17 فیصد، الجزائر اور لبنان میں 12 فیصد تک ہے۔
اگر یہ فرض کرلیا جائے کہ عرب ممالک پلاسٹک کے فضلے سے 10فیصد تک چھٹکارا حاصل کررہے ہیں اور ری سائیکلنگ کے قابل پلاسٹک کے فضلے کے سلسلے میں لاپروائی برت رہے ہیں تو اسکا مطلب یہ ہوگا کہ عرب ممالک میں 2020 کے دوران 20 ملین ٹن پلاسٹک فضلہ کباڑ خانے میں جائے گا۔ عرب ممالک میں مجموعی طور پر 4فیصد سے زیادہ پلاسٹک فضلے کی ری سائیکلنگ نہیں ہوتی۔
بعض عرب ممالک نے پلاسٹک کی تھیلیوں کی تیاری ، لین دین اور درآمد پر پابندی تو عائد کردی لیکن اس پر عمل درآمد میں سب کا رویہ ایک جیسا نہیں۔
اس سلسلے میں مراکش کا تجربہ سب سے زیادہ مکمل اور کامیاب ہے جہاں پلاسٹک کی تھیلیوں کی تیاری ، لین دین اور درآمد پر مکمل پابندی ہے ا ور اس پر عملدرآمد بھی سو فیصد ہورہا ہے۔ مراکش نے پلاسٹک کی تھیلیوں کی جگہ کاغذ کی تھیلیوں کو فروغ دیاہے۔

ترقی پذیر ممالک میں پلاسٹک  فضلے سے نجات حاصل کرنا مشکل ہوگیا ہے

مصرمیں البحر الاحمر صوبہ ملک کا واحد علاقہ ہے جہاں پلاسٹک مصنوعات پر مکمل پابندی ہے۔ عراق میں پابندی کا دائرہ کھانے پینے کی اشیاءمیں پلاسٹک کی تھیلیوں کے استعمال پر پابندی تک محدود ہے۔ لبنان میں بعض مقامات مثلاً جبیل اور بیت مری میں پابندی ہورہی ہے۔
 شام، قطر، عمان اور صومالیہ میں پلاسٹک کی تھیلیوں پر مکمل پابندی نہیں لگائی گئی ۔ بحرین آخری عرب ملک ہے جس نے جون 2019ءمیں پلاسٹک کی تھیلیوں پر پابندی کا اعلان کیا ہے۔
مئی 2019ءمیں 180ممالک نے پلاسٹک کے فضلے سے متعلق بازل معاہدے میں واجب النفاذ ترامیم کی منظوری دی۔ ان کی بدولت ایسے ترقی پذیر ممالک میں پلاسٹک کے فضلے سے نجات حاصل کرنا مشکل ہوگیا ہے جو سائنٹفک بنیادوں پر پلاسٹک فضلے سے نجات حاصل نہیں کرسکتے۔
پلاسٹک فضلے سے سمندر کو آلودہ کرنے والے ممالک میں چین پوری دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ اس کا تناسب 27.7فیصد ہے۔ انڈونیشیا 10.1کے حوالے سے دوسرے نمبر پر ہے۔ عرب دنیا 8.6فیصد کے حوالے سے پوری دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔ عرب ممالک میں مصر پہلے اور دنیا بھر میں ساتویں نمبر پر ہے۔ الجزائر 13ویں، مراکش 18ویں نمبر پر ہے۔

شیئر: