Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’حملے کا جواب دیں گے مگر پہلے بات‘

ترجمان نے کہا کہ عالمی میڈیا کو متاثرہ تنصیبات کا دورہ بھی کروایا جائے گا۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ سعودی تیل تنصیبات پر حملوں میں یقینی طور پر ایران ملوث ہے اور امریکہ اپنے اہم اتحادی سعودی عرب کی مدد کے لیے تیار تھا تاہم ذمہ داروں کے حتمی تعین کے لیے انتظار کرنے کو ضروری سمجھا۔
انہوں نے پیر کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے پاس بہت سے راستے ہیں۔ کسی نئے تنازع میں نہیں الجھنا چاہتے مگر کبھی ایسا کرنا پڑ جاتا ہے۔‘
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’یقینی طور پر ایسا لگتا ہے کہ اس کے پیچھے ایران ہے۔‘ تاہم فوری ردعمل میں کارروائی کرنے کے بجائے انہوں نے پہلے اتحادیوں سے بات کرنے کو ترجیح دی۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ بہت بڑا حملہ تھا  اور اس کے جواب اس سے کہیں بڑا حملے سے دیا جا سکتا ہے۔‘

سعودی اتحادی فوج کے ترجمان نے کہا کہ عالمی میڈیا کو متاثرہ تنصیبات کا دورہ بھی کرایا جائے گا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل پیر کو سعودی عرب میں اتحادی افواج کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے کہا تھا کہ آرامکو تیل تنصیبات پر حملوں میں ایرانی اسلحہ استعمال ہوا۔
سعودی نیوز ایجنسی ایس پی اے کے مطابق ریاض میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کرنل المالکی نے کہا ہے کہ بقیق اور خریص میں تیل تنصیبات پر ہونے والے نقصانات کے علاوہ استعمال ہونے والا اسلحہ بہت جلد میڈیا کو دکھایا جائے گا۔
کرنل المالکی نے مزید کہا کہ عالمی میڈیا کو متاثرہ تنصیبات کا دورہ بھی کرایا جائے گا۔
انہوں نے کہا ہے کہ آرامکو کی تیل تنصیبات پر بڑا حملہ ہوا ہے۔ اس حوالے سے تفتیشی ادارے تحقیق کر رہے ہیں، ابھی حتمی نتائج تک نہیں پہنچے ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ سعودی عرب اپنے مفادات اور شہریوں و مقیم غیر ملکیوں کی حفاظت کرنا جانتا ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران ترکی المالکی نے تیل تنصیبات پر حملہ کرنے والے ڈرون کی مختلف تصاویر دکھا کر بتایا کہ یہ ابابیل نامی ایرانی ساختہ ڈرونز ہیں۔
دہشت گردوں نے آرامکو کی تیل سپلائی لائن کو نشانہ بناکر سعودی عرب ہی نہیں بلکہ عالمی معیشت کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔ ان کے مطابق اتحادی افواج نے چھ ڈرون کا سراغ لگالیا ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ دہشت گرد حوثی ملیشیا ایرانی ساختہ اسلحہ معصوم شہریوں کے خلاف استعمال کررہی ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لکھا کہ ’یاد کریں جب ایران نے ڈورن یہ کہتے ہوئے مار گرایا تھا کہ یہ ان کے فضائی حدود میں تھا جبکہ حقیقت میں یہ اس کی حدود کے قریب بھی نہیں تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ (ایران) یہ جانتے ہوئے کہ یہ ایک سفید جھوٹ ہے، اپنی بنائی گئی کہانی پر قائم رہا۔ اب وہ یہ کہ رہے ہیں کہ ان کا سعودی عرب پر ہونے والے حملوں سے کوئی تعلق نہیں۔ ہم دیکھیں گے؟
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: