Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جب بھی تبدیلی آئے اس کو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے‘

چیف جسٹس کے مطابق وہی ججز وہی وکلاء ہیں لیکن ٹیکنالوجی کی وجہ سے حیران کن نتائج سامنے آ رہے ہیں۔ فوٹو سپریم کورٹ
پاکستان کی سپریم کورٹ کی نئی ویب سائٹ اور جدید ریسرچ سینٹر کا افتتاح کر دیا گیا ہے۔
افتتاحی تقریب سے خطاب میں پاکستان کے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ ملک میں انصاف کے شعبہ میں خاموش انقلاب آ رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب بھی تبدیلی آئے اس کو مزاحمت کا سمنا کرنا پڑتا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آج وہ کوئی تقریر لکھ کر نہیں لائے، تقریب کے شرکاء پریشان نہ ہوں۔ انھوں نے کہا کہ ’سال 1991 میں میری بیٹی نے پہلی جماعت میں کمپیوٹر کی کلاس لی۔ تب سے مجھے ٹیکنالوجی سے بہت پیار ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ملک کے شعبہ انصاف میں خاموش انقلاب آ رہا ہے۔ فوٹو سپریم کورٹ

چیف جسٹس نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی مدد سے ہی ہم آگے بڑھ سکتے ہیں۔ ڈیڑھ سو سال پہلے مسلمانوں کو احساس ہوا جدید تعلیم حاصل نہ کی تو دنیا سے پیچھے رہ جائیں گے۔
چیف جسٹس نے شرکا کو بتایا کہ اعلی عدلیہ کی جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی نے ماڈل کورٹس بنانے کا فیصلہ کیا تو عدالتی کارکردگی میں بہتری آئی۔ ’وہی ججز وہی وکلاء ہیں لیکن ٹیکنالوجی کی وجہ سے حیران کن نتائج سامنے آ رہے ہیں۔‘ انھوں کہا کہ کئی خواتین گواہان کے بیان ماڈل کورٹس نے وٹس ایپ ویڈیو کال پر ریکارڈ کیے۔ سکائپ کے ذریعے عدالتیں ڈاکٹرز کے بیانات بھی ریکارڈ کر رہی ہیں۔‘
چیف جسٹس نے کہا کہ چار اضلاع کی ماڈل کورٹس کی کارروائی انھوں نے براہ راست سپریم کورٹ میں دیکھی۔ ملک کے شعبہ انصاف میں خاموش انقلاب آ رہا ہے اس کی ایک مثال یہ ہے کہ لاہور کے ایک وکیل کو ایمرجنسی میں پشاور جانا پڑا، ویڈیو لنک کے ذریعے پشاور سے ہی دلائل سنے گئے۔

 

انھوں نے کہا کہ ججز کے پاس اب خود ریسرچ کرنے کا وقت نہیں ہوتا۔ جدید ریسرچ سنٹر اب ججز کو معاونت فراہم کرے گا۔ انھوں نے کہا کہ آرٹیفشل انٹیلی جنس کے ذریعے انٹیلیجنٹ کورٹس بھی قائم کر رہے ہیں۔ آرٹیفیشل انٹیلیجنس سسٹم سے ججز کو عدالتی مثالیں ڈھونڈنے میں آسانی ہوگی۔ سسٹم سے ججز کو سمجھ آجائے گی کہ کن حقائق پر ماضی میں کیا فیصلے ہوئے۔
تقریب سے جسٹس مشیر عالم نے بھی خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ  عوام کو بتانا ہوگا کہ انہیں انصاف کیسے مل سکتا ہے۔ موجودہ حالات میں تمام نظریں سپریم کورٹ پر ہیں۔ 
انھوں نے کہا کہ ویڈیو لنک کے ذریعے دیگر رجسٹریوں کو منسلک کیا گیا۔ پانچ ہفتوں میں ویڈیو لنک کے ذریعے سو سے زائد مقدمات سنے گئے۔ ویڈیو لنک کی وجہ سے کوئٹہ سے سائل کو اسلام آباد نہیں آنا پڑتا۔ سپریم کورٹ کا کمرہ عدالت نمبر 5 ویڈیو لنک کے لیے مختص کر دیا گیا ہے۔ کوشش ہوگی جلد تمام عدالتوں کو ویڈیو لنک سے منسلک کر دیں۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز پاک‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: