Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’وہ روتی اور کہتی کہ مجھے ہمت چاہیے‘

نمرتا کی لاش پیر کو ان کے ہاسٹل کے کمرے سے ملی تھی۔ فوٹو: ٹوئٹر
بی بی آصفہ ڈینٹل کالج لاڑکانہ کی طالبہ نمرتا چندانی کی ہلاکت کو چھ دن گزرنے کے باوجود واقعے کی ایف آئی آر تا حال درج نہیں کی جا سکی جبکہ پولیس نے تفتیش کو آگے بڑھاتے ہوئے نمرتا کے دو کلاس فیلوز سمیت 30 سے زائد افراد کے بیان قلمبند کر لیے ہیں۔
بی ڈی ایس فائنل ایئر کی طالبہ نمرتا کی لاش پیر کے دن ہاسٹل میں ان کے کمرے سے ملی تھی، ابتدائی تحقیقات میں کہا گیا تھا کے نمرتا نے خودکشی کی لیکن اہلِ خانہ کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ انہیں قتل کیا گیا ہے۔
پولیس سرجن کی جانب سے ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری کی گئی ہے جس میں ابہام موجود ہے اور موت کی وجہ کا تعین نہیں کیا گیا۔
اردو نیوز کے ذرائع کے مطابق ایس ایس پی لاڑکانہ مسعود بنگش کی جانب سے نمرتا کے لواحقین سے متعدد بار رابطہ کر کے انہیں مقدمہ درج کروانے کا کہا گیا ہے تاہم ابھی تک ایف آئی آر درج نہیں کی جا سکی۔

وزارت داخلہ سندھ نے نمرتا کی ہلاکت کی جوڈیشل انکوائری کا حکم دیا تھا۔

نمرتا کے ورثاء جامعہ بے نظیر کی وائس چانسلر ڈاکٹر انیلہ عطا کو مقدمے میں نامزد کرنے پر بضد ہیں جبکہ ذرائع کے مطابق نمرتا کے لواحقین کو ہندو کمیونٹی کے معززین نے مشورہ دیا ہے کے ادارے کی سربراہ کو مقدمے میں نامزد کرنے سے مبینہ طور پر کیس کمزور ہوگا۔
ذرائع کے مطابق پولیس نے کالج کے سینئر پروفیسر امر لعل کا بیان بھی قلمبند کیا جنہوں نے بتایا کہ نمرتا ہلاکت سے قبل متعدد بار ان کے پاس آئیں اور بتایا کے وہ کچھ وقت سے کسی مسئلے کی وجہ سے پریشان تھیں۔
پروفیسر کے مطابق ’وہ روتی اور کہتی کہ مجھے ہمت چاہیے تاکہ میں اس مسئلے سے نکلوں لیکن بہت پوچھنے پر بھی مسئلہ نہیں بتایا، میں نے نمرتا کو یوگا، ورزش اور موسیقی سننے کا مشورہ دیا۔‘
پولیس کی زیر حراست نمرتا کے کلاس فیلو مہران ابڑو نے بھی نمرتا سے قریبی تعلق ہونے کا اعتراف کر لیا ہے اور بتایا ہے کہ ’نمرتا مجھ سے شادی کرنا چاہتی تھی لیکن میں نے انکار کیا۔‘
دوسری جانب واقعے کی جوڈیشل انکوائری میں قانونی پیچیدگیاں حائل ہو چکی ہیں۔

کراچی میں طلبہ نمرتا کی ہلاکت پر احتجاج کر رہے ہیں۔ فوٹو: اردو نیوز

وزارت داخلہ کی جانب سے براہ راست ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو جوڈیشل انکوائری کی استدعا کی گئی تھی جس کے بعد وزارت داخلہ کو سندھ ہائی کورٹ کراچی کے رجسٹرار کو تحریری درخوست کرنا تھی جو کہ ماتحت عدالت کو احکامات جاری کرتے۔
اس صورتحال کے متعلق ایس ایس پی لاڑکانہ کی جانب سے وزارت داخلہ کو مطلع کیا جاچکا ہے۔

 

پارلیمنٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کے سیکریٹری ڈاکٹر لال چند کی سربراہی میں پارلیمنٹیرینز کا ایک وفد آج یعنی ہفتے کو میر پور ماتھیلو میں نمرتا کے گھر والوں سے ملاقات کرے گا اور معاملے کی تفتیش میں پیش رفت کے حوالے سے انہیں اعتماد میں لے گا۔
علاوہ ازیں پی ٹی آئی لیڈر رمیش کمار نے بھی نمرتا کے گھر والوں سے ملاقات کی اور انہیں ہر ممکن حکومتی تعاون کا یقین دلایا۔
دوسری طرف نمرتا کی ہلاکت پر ہفتے کو کراچی میں مختلف جامعات کے طلباء کی جانب سے مظاہرہ کیا گیا ہے جنہوں نے اس ہلاکت کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین نے کراچی آرٹس کونسل سے پریس کلب تک ریلی نکالی اور مطالبہ کیا کہ کے جامعات میں زیرِ تعلیم طلباء کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔

شیئر: