Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مدینہ حادثہ، نو پاکستانیوں کی ڈی این اے کے ذریعے شناخت

نعشوں کی شناخت کا مرحلہ ڈی این اے کے ذریعے ہی ممکن ہوسکتا ہے۔
مدینہ منورہ جانے والی بس حادثہ میں ہلاک ہونے والے عمرہ زائرین کی شناخت کا مرحلہ جاری ہے۔
باوثوق ذرائع کے مطابق حادثے میں ہلاک ہونے والے نو پاکستانیوں کے لواحقین نے ڈی این اے کے لیے نمونے  مدینہ منورہ کے شاہ فہد اسپتال کی انتظامیہ کو فراہم کردیے۔
مصدقہ اطلاعات کے مطابق حادثہ میں زخمی ہونے والے پاکستانی عمرہ  زائر  اکبر  کی حالت تاحال نازک بتائی جاتی ہے ۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ حادثے میں زخمی ہونے والے کا جسم کافی حد تک جل چکا ہے جس کی وجہ سے انہیں بات کرنے میں انتہائی دشواری کا سامنا ہے۔
ہلاک ہونے والوں کی نعشوں کی شناخت کے حوالے سے وزارت صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ 'نعشوں کی شناخت کا مرحلہ ڈی این اے کے ذریعے ہی ممکن ہوسکتا ہے۔ حادثے میں بس مکمل طور پر جل گئی تھی جس کی وجہ سے مسافروں کا تمام ریکاڈ اور انکے شناختی کارڈ بھی جل گئے تھے۔'
نعشوں کی شناخت کے حوالے سے پاکستانی قونصلیٹ اور سفارتخانے کی جانب سے بھی لواحقین سے بھر پور تعاون کیاجارہا ہے۔ سفارتی ذرائع کی کوشش ہے کہ جلد از جلد ہلاک شدگان کی حتمی شناخت کا مرحلہ مکمل کیا جاسکے ۔
واضح رہے 15  اکتوبر کو ریاض سے مکہ مکرمہ جانے والی بس مدینہ منورہ سے 100 کلو میٹر کی دوری پر واقع ’الحمنہ‘ کمشنری کے قریب  المناک حادثے کا شکار ہو گئی تھی ۔ حادثے کے فوری بعد بس میں آگ لگ جانے کی وجہ سے 35 مسافر ہلاک اور 4 زخمی ہو گئے تھے۔
اس ضمن میں ذرائع کا کہنا ہے کہ حادثے میں ہلاک ہونے والوں کے ورثاء کو قانون کے مطابق دیت دی جائے گی تاہم اس کا تعین عدالتی کارروائی کے بعد ہی ممکن ہو گا۔
دیت کی رقم کا فیصلہ عدالت کی جانب سے کیا جائے گا تاہم اس حوالے سے ذرائع کا کہنا تھا کہ بس کمپنی کی ذمہ داری ہو گی کہ وہ لواحقین کو دیت ادا کرے۔ اگر بس انشورڈ ہو گی تو ہلاک شدگان کے لواحقین کو دیت کی رقم انشورنس کمپنی کی جانب سے ادا کی جائے گی بصورت دیگر بس کمپنی کے ذمہ دیت کی ادائیگی ہو گی ۔ 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: