Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بیرون ملک علاج کا فیصلہ نواز شریف خود کریں گے‘

عمران خان کے مطابق نواز شریف کے علاج کے لیے تمام سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، فوٹو: اے ایف پی
مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ علاج کے لیے بیرون ملک جانے کا فیصلہ خود نواز شریف کریں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے نواز شریف کے صحت کے مسائل کو غیرسنجیدگی سے لیا گیا، اگر انہیں کچھ ہوا تو حکمران براہ راست ذمہ دار ہوں گے۔
جمعرات کو احسن اقبال کے ہمراہ لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ آزادی مارچ کا شیڈول متاثر نہیں ہوا وہ اپنے وقت پر ہو گا۔
اس موقع پر احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کے ماہر ڈاکٹرز کے علاوہ نواز شریف کے بیرون ممالک معالجین نے بھی نواز شریف کی صحت کے حوالے سے کہا تھا کہ انہیں سنگین طبی مسائل کا سامنا ہے۔

مریم نواز نے سروسز ہسپتال میں بدھ کی رات کو نواز شریف سے ملاقات کی تھی، فوٹو: اے ایف پی

 دل کی حالت ہہتر نہیں، گردوں، بلڈ پریشر اور ذیابیطس کے مسائل ہیں اور یہ سب کچھ ریکارڈ پر ہے، اسی لیے ہم نے علاج کے لیے ضمانت کی درخواست سپریم کورٹ میں جمع کروائی تاہم  درخواست مسترد کر دی گئی۔
نواز شریف کی صحت کے حوالے سے میڈیکل بورڈ کا مشاورتی عمل مکمل
سروسز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمود ایاز نے کہا ہے کہ ڈاکٹروں کی ٹیم  نواز شریف کی صحت پر لمحہ بہ لمحہ نظر رکھے ہوئے ہے۔
لاہور سے اردو نیوز کے نامہ نگار رائے شاہنواز  سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ابھی نواز شریف کی صحت میں قدرے بہتری آئی ہے اور ان کے پلیٹ لیٹس کی تعداد 20 ہزار تک پہنچ چکی ہے جو کل رات سات ہزار تک آ گئی تھی۔

خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ آزادی مارچ کا شیڈول متاثر نہیں ہوا وہ اپنے وقت پر ہو گا، فوٹو: اردو نیوز

نواز شریف کی صحت کو جانچنے کے لئے سات ڈاکٹروں پر مشتمل میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا۔ ڈاکٹروں کی ٹیم سے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے بھی ملاقات کی۔
ہسپتال انتظامیہ کے مطابق میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کو انجیکشن کے ذریعے سفید خلیوں کی بحالی کی تجویز دی ہے اور اس پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ اس سے پہلے سابق وزیراعظم کو سفید خلیوں کےدو بڑے یونٹ لگائے گئے لیکن ان کے خون میں خلیوں کی تعداد 26 ہزار تک پہنچنے کے بعد کچھ ہی گھنٹوں میں سات ہزار پر آ گئی۔
اس سے پہلے نواز شریف کے مکمل باڈی سکین ٹیسٹ (پوسیٹرون ایمیشن ٹوموگرافی) کروایا جانا تھا جس کے لیے پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ (پی کے ایل آئی) میں انتظامات مکمل کر لیے گئے تھے۔

سروسز ہسپتال کے باہر مسلم لیگ ن کے کارکنوں نے نواز شریف کے حق میں نعرے بازی کی، فوٹو: اردو نیوز 

ڈاکٹرز کی بورڈ میٹنگ میں ابھی اس عمل کو روکا گیا ہے کیونکہ سبھی ڈاکٹرز کا ماننا ہے کہ نواز شریف کی علامات امیون تھریمبو سائٹو پینیا کی ہیں۔ یہ ایسی صورت حال ہے جب انسانی جسم کا مدافعتی نظام کمزور ہو جاتا ہے اور خون میں سفید خلیے انتہائی کم درجے پر آ جاتے ہیں ۔ اسی تشخیص کے مطابق اب انہیں انجیکشن کے ذریعے دوا لگائی جا رہی ہے، اس سے پہلے محض سفید خلیوں کو براہ راست جسم میں شامل کیا گیا تھا۔
مسلم لیگ ن کے رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد سروسز ہسپتال کے باہر موجود ہے جب کہ ہسپتال کی سکیورٹی انتہائی سخت کی گئی ہے۔
طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست 
اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی سزا معطلی کے لیے شہبازشریف کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے۔
 
عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب، سیکرٹری داخلہ پنجاب اور سروسز ہسپتال کی ٹیم کو نواز شریف کے میڈیکل ریکارڈ سمیت طلب کر لیا۔
رجسٹرار ہائی کورٹ نے درخواست پر نواز شریف کے دستخط نہ ہونے پر اعتراض لگایا۔ اس پر خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ نوازشریف کے بھائی شہبازشریف نے سزا معطلی کی درخواست دائر کی۔
خواجہ حارث نے عدالتی فیصلوں کے حوالے دیے تو جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا نوازشریف دستخط کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھے؟
خواجہ حارث نے جواب دیا کہ دستخط کرنے کی پوزیشن میں ہوں گے، مگر ضروری نہیں کہ وہ خود ہی درخواست دیں۔
جسٹس محسن اخترکیانی نے ریمارکس دیے کہ دیکھنا ہو گا کہ کیا متاثرہ فریق اس قابل نہیں کہ درخواست پر دستخط کر سکیں۔ کل کو اگر میاں نوازشریف کہہ دیں کہ انہوں نے درخواست دائر کرنے کا نہیں کہا تو پھر کیا ہو گا؟ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اپنے لیے ایک اور رکاوٹ کھڑی نہ کریں۔

عدالت نے نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت جمعہ تک ملتوی کر دی، فوٹو: ہائی کورٹ ویب سائٹ

خواجہ حارث نے کہا کہ گذشتہ رات میاں نواز شریف سے ان کی ملاقات ہوئی تھی۔ ان کی حالت تشویش ناک ہے، کسی بھی وقت کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہم اعتراض ختم کردیتے ہیں مگر آپ نوازشریف سے دستخط کروالیں جس کے بعد عدالت نے رجسٹرار آفس کا اعتراض ختم کردیا۔
عدالت نے قرار دیا ہے کہ شہبازشریف کی درخواست پر جوڈیشل سائیڈ پر فیصلہ کیا جائے گا۔
دوسری طرف مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے لاہور ہائی کورٹ میں بھی سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر رہائی کی درخواست دائر کی۔ عدالت نے درخواست پر سروسز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے سربراہ پروفیسرڈاکٹر محمود ایاز کو رپورٹس سمیت جمعہ کو طلب کرلیا ہے۔
اس حوالے سے عدالت نے نیب سے بھی جمعہ کو جواب طلب کرلیا ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ صبح نو بجے تمام فریقین عدالت میں حاضر ہو جائیں۔
مقدمے کی سماعت جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔  

خواجہ حارث کے مطابق نواز شریف کی طبعیت خراب ہے، کسی بھی وقت کچھ بھی ہو سکتا ہے، فوٹو: اے ایف پی

وزیراعظم کا نواز شریف کی صحت یابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار
دوسری جانب وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ سیاسی اختلافات کے باوجود وہ نواز شریف کی صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔
Political differences notwithstanding, my sincere prayers are with Nawaz Sharif for his health. I have directed all concerned to ensure provision of the best possible health care and medical treatment to him.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) October 24, 2019
وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ نواز شریف کے علاج کے لیے ہر ممکن طبی سہولت کی دستیابی یقینی بنائیں۔
خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف صحت کی خرابی کی وجہ سے لاہور کے سروسز ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ 

یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ نواز شریف علاج کے لیے بیرون ملک سے بھی ڈاکٹر بلوا سکتے ہیں، فوٹو: ٹوئٹر

گذشتہ روز نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے سروسز ہسپتال میں ان سے ملاقات کی اور ان کی خیریت دریافت کی تھی۔ نواز شریف سے ملاقات کے بعد مریم نواز کی طبیعت بھی خراب ہو گئی تھی جس کے بعد انہیں بھی سروسز ہسپتال میں داخل کر لیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ نواز شریف سے مریم نواز کی ملاقات کے لیے مسلم لیگ ن نے بدھ کو محکمہ داخلہ پنجاب میں درخواست جمع کرائی تھی۔

شیئر: