Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ضمانت کے دوسرے دن بھی مریم نواز رہا نہ ہو سکیں

لاہور ہائی کورٹ نے پیر کو مریم نواز کی درخواست ضمانت منظور کی تھی۔ فوٹو: اے ایف پی
مسلم لیگ ن کی نائب صدر اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز ہائی کورٹ سے ضمانت ملنے کے باوجود رہا نہ ہو سکیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے پیر چار نومبر کو چودھری شوگر ملز کیس میں مریم نواز کی ضمانت منظور کی تھی۔ منگل کو ان کے وکلا ہائیکورٹ پہنچے اور سات کروڑ روپے نقد اور پاسپورٹ ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل آفس میں جمع کروائے۔ جبکہ ضمانت کے حکم نامے کی تحریری کاپی تاخیر سے ملنے پر احتساب عدالت میں ان کے ضمانتی مچلکے جمع نہ کروائے جا سکے۔ احتساب عدالت کے جج تین بجے کے بعد کمرہ عدالت میں موجود نہیں تھے۔
اردو نیوز کو حاصل مصدقہ اطلاعات کے مطابق مسلم لیگ ن کی وکلا ٹیم نے رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ سے رابطہ کیا کہ مچلکے ایک انتظامی معاملہ ہے انہیں جمع کروانے کی اجازت دی جائے۔
رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ نے احتساب عدالت کے جج سے رابطہ کیا تو انہیں بتایا گیا کہ احتساب عدالت ایک وفاقی عدالت ہے وہ ہائیکورٹ کے ماتحت نہیں اور ہائی کورٹ کے اوقات کار ان پر لاگو نہیں ہیں جبکہ وزارت قانون کے مطابق ان عدالتوں کا وقت تین بجے تک ہے۔
خیال رہے کہ ہائیکورٹ کی ماتحت عدالتوں کا وقت چار بجے تک ہے، جبکہ مریم نواز کے مچلکے لے کر ان کے وکلا کی ٹیم ساڑھے تین بجے احتساب عدالت پہنچی تھی۔
دوسری طرف مریم نواز سروسز ہسپتال میں اپنے والد کے ساتھ موجود ہیں اور منگل کے روز ایک وقت ایسا بھی آیا جب شریف میڈیکل کمپلیکس کی ایمبولینس ہسپتال میں آ گئی اور سابق وزیر اعظم کو منتقل کیے جانے کی تیاریاں شروع کر دی گئیں۔ مسلم لیگ ن کی ایم پی اے حنا پرویز بٹ نے بتایا کہ ’نواز شریف کو شریف میڈیکل کمپلیکس منتقل کیا جائے گا۔ لیکن وہ تب تک نہیں نکلیں گے جب تک مریم کی رہائی کا حکم نہیں آتا۔‘

نواز شریف کو سروسز ہسپتال سے شریف میڈیکل سٹی ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے، فوٹو: اے ایف پی

اور پھر یہی ہوا کہ شریف میڈیکل کمپلیکس کی ایمبولینس واپس روانہ ہو گئی جبکہ سابق وزیر اعظم کی والدہ ، شہباز شریف اور دیگر گھر والے بھی سروسز ہسپتال سے روانہ ہو گئے۔ جیل کا عملہ ابھی ہسپتال میں تعینات ہے اور مریم نواز اپنے والد کے ساتھ موجود ہیں تکنیکی طور پر ان کی رہائی اب بدھ کو ہی ممکن ہے۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر:

متعلقہ خبریں