Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’انتظار کریں جب پانامہ لیکس کو بھی میرا کزن بنا دیں گے‘

جمائما نے جے یو آئی کے رہنما کے بیان پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مفتی کفایت اللہ نے ایک نجی ٹی وی پروگرام میں انٹرنیٹ پر خفیہ معلومات جاری کرنے والی ویب سائٹ ’وکی لیکس‘ کا ذکر کرتے ہوئے ’وکی‘ کو عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائما گولڈ سمتھ کا کزن قرار دیا جس کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین دلچسپ تبصرے کر رہے ہیں۔
عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما خان نے بھی ٹوئٹر پر اپنا ردعمل دیا ہے۔
جے یو آئی کے رہنما سے ٹی وی اینکر نے سوال کیا تھا کہ ’کیبل اور وکی لیکس کے مطابق سنہ 2007 میں مولانا کی این پیٹرسن سے ملاقات ہوئی جس میں انہوں نے وزیراعظم بننے کی خواہش کا اظہار کیا۔‘
اینکر کی بات مکمل ہونے سے قبل ہی مفتی کفایت اللہ نے کہا کہ ’میں جانتا ہوں آپ کیا کہنا چاہتے ہو، وکی کزن ہے جمائما کا اور یہ سازش کا حصہ ہے۔‘
جمائما خان نے ایک ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’وہ جو اردو نہیں جانتے ان کو بتانا چاہتی ہوں وکی لیکس والا وکی میرا فرسٹ کزن ہے اور یہ کہنا ہے ایک نام نہاد مذہبی سکالر کا۔‘
انہوں نے یہ بھی لکھا کہ ’اس وقت کا انتظار کریں جب وہ پانامہ لیکس اور وکی پیڈیا کو بھی میرا کزن بنا دیں گے۔‘

سوشل میڈیا پر مفتی کفایت اللہ کے اس بیان پر ٹوئٹر ٹرینڈ ’ہیش ٹیگ وکی کزن جمائما‘ گردش کر رہا ہے جس میں ان پر تنقید کی جا رہی ہے اور بعض صارفین طنز و مزاح بھرے جملے لکھ رہے ہیں۔
شیر خان نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا ہے کہ ’وکی لیکس‘ کے وکی کا اصل نام جولین اسانج ہے۔ وہ آسٹریلین ایڈیٹر ہے جس نے سنہ 2006 میں وکی لیکس کی بنیاد رکھی۔‘

طلعت کاشف نے لکھا ہے کہ ’مفتی کفایت اللہ وکی لیکس کے وکی کے بارے میں تفصیل سے بتاتے ہوئے جو ان کے مطابق جمائما کا کزن ہے۔‘

عظمیٰ خان نے لکھا ہے کہ ’اس بیان کو سننے کے بعد وکی لیکس نے اپنا کام بند کر لینے کا فیصلہ کیا ہے۔‘

فتح محمد نے اپنے ٹویٹ میں تحریر کیا ہے کہ ’آخر کار کسی نے تو یہ انکشاف کیا کہ وکی جمائما کا کزن ہے۔ جمیل فاروقی صاحب ایسے باخبر شخص کو اپنے پروگرام میں بلانے کا شکریہ۔‘

وکی لیکس انٹرنیٹ پر خفیہ معلومات جاری کرنے والی ویب سائٹ ہے جو دسمبر 2006 میں پہلی مرتبہ منظر عام پر آئی تھی۔ سنہ 2010 میں وکی لیکس کے ڈائریکٹر جولین آسانج نے امریکہ کی خفیہ ایجنسیوں کی ایک دستاویز جاری کی تھی جس کے بعد وکی لیکس کو ’امریکی فوج کے لیے خطرہ‘ قرار دیا گیا تھا۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: