Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’آتش پر قدغن جمہوری رویے کی نفی‘

آتش تاثیر سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے بیٹے ہیں جن کی پیدائش انڈیا میں ہوئی فوٹو: سوشل میڈیا
ادبی دنیا سے تعلق رکھنے والی شخصیات کی ایک بڑی تعداد نے انڈیا کی جانب سے مصنف و کالم نگار آتش تاثیر کی شہریت منسوخ کرنے کے فیصلے کو واپس لینے کی اپیل کی ہے۔
چند ماہ قبل آتش تاثیر نے مشہور جریدے ٹائم میگزین کے لیے ایک مضمون ’انڈیاز ڈیوائڈر ان چیف‘ لکھا تھا جس میں انہوں نے انڈین وزیراعظم نریندر مودی پر کڑی تنقید کی تھی۔
 فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سلمان رشدی اور انڈین لکھاری امیتاو گھوش بھی ان مصنفین میں شامل ہیں جنہوں نے اس خط پر دستخط کیے ہیں جس میں لکھا ہے کہ ’آتش تاثیر کو حکومت پر تنقید کرنے کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا ہے۔‘

آتش تاثیر نے انڈیا کی جانب سے ان کی شہریت منسوخ کرنے کے اقدام کو ’ایک مذموم منصوبے‘ کا حصہ قرار دیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

واضح رہے کہ آتش تاثیر سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے بیٹے ہیں جن کی پیدائش انڈیا میں ہوئی اور ان کی والدہ کا نام تلوین سنگھ ہے۔
انڈیا کی وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ آتش نے ’یہ معلومات چھپانے کی کوشش کی کہ ان کے والد پاکستانی تھے۔
آزادی اظہار رائے کے پلیٹ فارم ’پین امریکہ‘ کی طرف سے شائع کیے گئے خط میں لکھا ہے کہ ’یہ مضمون ’انڈیا کی آزاد رکھنے اور دوسروں کی رائے کا احترام کرنے کی روایت کی عین مطابق ہے اور اس پر قدغن لگانا جمہوری رویے کی نفی کرتا ہے۔‘
آتش تاثیر نے انڈیا کی جانب سے ان کی شہریت منسوخ کرنے کے اقدام کو ’ایک مذموم منصوبے‘ کا حصہ قرار دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ انہیں اس فیصلے کا علم سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر سے ہوا اور یہ محسوس کرنا مشکل نہیں ہے کہ انہیں حکومت پر تنقید کرنے کی سزا دی جا رہی ہے۔
ٹائم میگزین نے بھی انڈین حکومت کے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’آتش تاثیر جیسے صحافیوں کو کسی قدغن کے بغیر کام کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔‘
واٹس ایپ پر خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: