Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران میں انٹرنیٹ تک رسائی محدود، پولیس آفیسر ہلاک

حکام نے دو دن کے پرتشدد مظاہروں کے بعد انٹرنیٹ تک رسائی محدود کر دی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
ایران میں پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف مظاہرین اور پولیس کے درمیان چھڑپوں میں ایک پولیس اہلکار ہلاک ہو گیا ہے جبکہ حکام نے پرتشدد مظاہروں کے بعد انٹرنیٹ تک شہریوں کی رسائی محدود کر دی ہے۔
سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق مظاہرین کے ساتھ ہفتے کو ہونے والی جھڑپ میں گولی لگنے سے زحمی ہونے والے پولیس آفیسر میجر اراج جواہری زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اتوار کو چل بسے۔
ارنا نے پولیس آفیسر علی اکبر جاویدان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والے پولیس آفیسر مغربی صوبے کرمان شاہ میں ہونے والی جھڑپ میں زحمی ہوئے تھے۔
جاویدان کے مطابق اراج جواہری بلوائیوں کی جانب سے پولیس سٹیشن پر حملے کو روکنے کی کوشش کے دوران زخمی ہوئے۔
ایران میں پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف شروع ہونے والے حالیہ پرتشدد مظاہروں کے دوران یہ دوسری ہلاکت ہے جس کی تصدیق ہوئی ہے۔
جاویدان نے کہا ہے کہ کرمان شان کے لوگوں نے دوسرے شہروں کے لوگوں کی طرح پرامن طریقے سے حالیہ واقعات کے خلاف مظاہرے کیے اور ان کے تحفظات کو دور کیا جائے گا۔
پولیس چیف کے مطابق شہریوں کی اکثریت اس انتشار کی حمایت نہیں کرتی جو کہ کچھ نامعلوم لوگ پھیلانا چاہتے ہیں۔  
ہفتے کو نیم سرکاری خبر رساں ادارے اسنا نے قائم مقام گورنر محمد محمود آبادی کے حوالے سے رپورٹ کیا تھا کہ وسطی شہر سرجان میں ایک سویلین شخص مظاہرے کے دوران ہلاک ہو گیا۔

نیٹ بلاک کے مطابق ہفتے کو رات گئے پورا ایران انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن کی لپیٹ میں آیا۔ فوٹو اے ایف پی

دریں اثنا حکام نے دو دن کے پرتشدد مظاہروں کے بعد شہریوں کی انٹرنیٹ تک رسائی محدود کر دی ہے۔
اسنا نے انفارمیشن اینڈ ٹیلی کمیونکیشن منسٹری کے ایک ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ گذشتہ رات سے انٹرنیٹ تک رسائی محدود کر دی گئی ہے اور یہ اگلے 24 گھنٹوں تک جاری رہے گی۔
انٹرنیٹ تک رسائی محدود کرنے کا فیصلہ سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل نے کیا ہے اور اس سے انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے اداروں کو بھی آگاہ کر دیا گیا۔
مذکورہ فیصلہ سرکاری میڈیا کی ان رپورٹس کے بعد کیا گیا جن میں کہا گیا تھا کہ ’دشمن میڈیا‘ سوشل میڈیا پر موجود جعلی خبروں اور ویڈیوز کو مظاہروں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
انٹرنیٹ سروسز کی نگرانی کرنے والی ویب سائٹ ’نیٹ بلاک‘ کا کہنا ہے کہ ’ہفتے کو رات گئے پورا ایران انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن کی لپیٹ میں تھا۔‘

آیت اللہ علی خامنہ ای نے پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے فیصلے کی حمایت کی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

خیال رہے پٹرول کی قیمتوں میں 50 فیصد اضافے کے خلاف سنیچر کو تہران سمیت ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے ہوئے تھے جن میں مظاہرین کی پولیس اور سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔
دوسری جانب ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے فیصلے کی حمایت کی ہے۔ ان کے مطابق ’تین سربراہوں کے فیصلے کے پیچھے ماہرین کی آرا ہوتی ہے، اس پر عمل درآمد ضروری ہوتا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایرانی میڈیا کے حوالے سے بتایا کہ مظاہرے 40 شہروں اور قصبوں میں پھیل گئے ہیں۔

شیئر: