Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کچھ نادان دوست فوج کی تضحیک میں مصروف ہیں‘

وزیراعظم پاکستان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ اس وقت ایک فیصلے کی وجہ سے ادارے کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جو درست نہیں ہے۔
منگل کی شب اٹارنی جنرل انور منصور کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کچھ نادان دوست فوج کی تضحیک میں مصروف ہیں۔ ہم سب کو آرمی جوانوں کے حوصلے بلند رکھنے ہیں۔
 
خصوصی عدالت کی جانب سے سنگین غداری کیس میں سابق فوجی  صدر پرویز مشرف کو سنائے جانے والے سزائے موت کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں قانون کے تقاضے پورے نہ ہونے پر تحفظات ہیں۔
اس موقع پر اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا کہ ’آرٹیکل 10 اے سب کو فیئر ٹرائل کا حق دیتا ہے لیکن پرویز مشرف کیس میں ایسا نہیں ہوا جو آرٹیکل سے انحراف ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’مختصر فیصلے کی کاپی طلب کی تو عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ 48 گھنٹے بعد فراہم کی جائے گی حالانکہ شارٹ آرڈر فوراً دیا جا سکتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ تفصیلی فیصلہ سامنے آنے کے بعد ہی حکومت آگے کا تعین کرے گی۔
 

ایک سوال کے جواب میں اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ تفصیلی فیصلہ سامنے آنے کے بعد ہی حکومت آگے کا تعین کرے گی (فوٹو:سوشل میڈیا)

انہوں نے کہا کہ ’عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ پرویز مشرف کو بیان ریکارڈ کروانے کے لیے لے کر آئیں حالانکہ وہ شدید بیمار ہیں، کیا ویڈیو لنک کے ذریعے بیان نہیں لیا جا سکتا، کیا ایسا پہلے نہیں کیا گیا؟ لیکن اس کی اجازت دینے سے انکار کر دیا گیا، جا کر بھی بیان ریکارڈ ہو سکتا ہے لیکن اس کی اجازت بھی نہیں دی گئی‘۔
انور منصور کا مزید کہنا تھا کہ اس کیس میں چوہدری شجاعت اور دیگر جنرلز اور بیوروکریٹس پارٹی بننا چاہتے تھے لیکن انکار کر دیا گیا۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ جب سازش ہوتی ہے تو وہ اکیلا بندہ نہیں کرتا اس کے ارد گرد دوسرے لوگ بھی ہوتے ہیں۔ اور اگر ٹیک اوور سازش تھی تو ساتھ دینے والوں کو سزا کیوں نہیں دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ کسی کو ذاتی حیثیت میں ہدف بنانے کا ایکشن تھا، عدلیہ آزاد ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ قانون سے آزاد ہو کر فیصلے دے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے زیادہ زیادتی اور کیا ہو سکتی ہے کہ کسی کو شواہد فراہم کرنے کا موقع نہ دیا جائے۔
 

شیئر: