Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنگی جرائم کی تحقیقات کی مخالفت

عالمی فوجداری عدالت نے جنوری 2015 میں ابتدائی تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔ فوٹو اے ایف پی
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے فلسطین میں اسرائیل کے مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات کرنے کی مخالفت کر دی ہے۔
جمعے کو عالمی فوجداری عدالت نے فلسطین میں اسرائیل کے مبینہ جنگی جرائم کی مکمل تحقیقات شروع کرنے کا کہا تھا جس کی اسرائیل اور امریکہ نے سخت مخالفت کی ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق عالمی فوجداری عدالت کی چیف پراسکیوٹر فاٹو بنسوڈا کا کہنا تھا کہ فلسطین کے مغربی کنارے، مشرقی یروشلم، اور غزہ میں جنگی جرائم سرزد کیے جا رہے ہیں اور ماضی میں بھی کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین میں جنگی جرائم کے خلاف تحقیقات شروع کرنے کی ٹھوس وجوہات موجود ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکہ عالمی فوجداری عدالت کے اس اقدام کی سختی سے مخالفت کرتا ہے یا کسی اور قدم کی جس میں اسرائیل کو غیرمنصفانہ طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہو۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ، فلسطین کو خودمختار ریاست نہیں سمجھتا اور نہ ہی فلسطین بطور ایک ریاست عالمی اداروں کا رکن بننے یا کسی طرح سے بھی حصہ بننے کا اہل ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے عالمی فوجداری عدالت کے اقدام کو ’سچ اور انصاف کے لیے سیاہ دن‘ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی عدالت اسرائیل کی ریاست کو غیر قانونی قرار دینے کے لیے سیاسی اعلیٰ کار بن گئی ہے۔   

وزیراعظم نیتن یاہو نے عالمی فوجداری عدالت کے اقدام کو ’سچ اور انصاف کے لیے سیاہ دن‘ قرار دیا۔ فوٹو اے ایف پی

فلسطین نے عالمی فوجداری عدالت کے اقدام کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین میں اسرائیلی جرائم کی تحقیقات بہت عرصہ پہلے شروع کرنی چاہیے تھیں۔  
فوجداری عدالت کی چیف پراسکیوٹر کے مطابق تحقیقات شروع کرنے کے لیے ان کو دیگر ججز کی اجازت درکار نہیں ہو گی۔
گذشتہ سال صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر برائے قومی سلامتی جان بالٹن نے عالمی فوجداری عدالت کے ججز کو اسرائیل یا امریکہ کے خلاف کوئی بھی قدم اٹھانے پر گرفتار کرنے کی دھمکی دی تھی۔
2014 میں اسرائیل کے غزہ پر حملے اور اس سے پیدا ہونے والی صورتحال پر عالمی فوجداری عدالت کی چیف پراسکیوٹر نے جنوری 2015 میں ابتدائی تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔
مکمل تحقیقات کی بنیاد پر افراد کو جرم کا مرتکب ٹھہرایا جا سکتا ہے، جبکہ عالمی عدالت کے پاس کسی ریاست کو مجرم ٹھہرانے کا اختیار نہیں ہے۔  

شیئر: