Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلاول بھٹو: ہمت ہے تو گرفتار کر لیں

پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ وہ 24 دسمبر کو نیب کے سامنے پیش نہیں ہوں گے۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وہ نیب کے نوٹس پر تفتیش کے لیے پیش نہیں ہوں گے اور کسی میں ہمت ہے تو ان کو گرفتار کر لے۔
کراچی میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے عدلیہ سے اپیل کی کہ وہ ملک میں حکومت اور قومی احتساب بیورو کی جانب سے شروع کیے گئے ’یک طرفہ احتساب‘ کا نوٹس لے۔
’دوغلا نظام کب تک چلے گا۔ عدلیہ سے توقع ہے کہ وہ اپوزیشن کے خلاف حکومت اور نیب کے یکطرفہ احتساب کا نوٹس لے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’نیب کے چیئرمین نے ہوا کے رخ بدلنے کا کہا تھا مگر کیا خیبر پختونخوا کے کسی وزیر کو کرپشن کیس میں نوٹس ملا؟ مرکز میں حکمران جماعت کے کسی رہنما کو نوٹس ملا؟ یا پنجاب میں بدعنوانی میں ملوث کسی وزیر کو نوٹس ملا؟‘
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت ہر صورت 27 دسمبر کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جسلہ کرے گی اور وہ کسی دباؤ میں نہیں آئیں گے۔
’مولانا فضل الرحمان اور خادم رضوی کو اجازت دی جاتی ہے تو ہمیں کیوں نہیں۔ جو بھی رکاوٹ ڈالیں ہم عدالت سے اجازت لیں گے اور چاہے نیب یو یا ایف آئی اے، کسی کی دھمکیوں سے نہیں ڈریں گے۔‘
پیپلز پارٹی کے چیئرمین ںے کہا کہ وہ 24 دسمبر کو نیب کے سامنے پیش نہیں ہوں گے۔ ’حکومت کے وزیروں کو نیب کے مقدمات کا پہلے سے کیسے پتہ ہوتا ہے۔ اگلا سال الیکشن کا سال ہے اور تمام سیاسی یتیم اور سیلیکٹڈ فارغ ہو جائیں گے۔‘

بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت نے آرمی چیف کی توسیع کے معاملے پر رابطہ نہیں کیا۔ فوٹو: اے ایف پی

ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ ان کو گرفتاری کا کوئی خدشہ نہیں کیونکہ ان کو سابق چیف جسٹس نے ان مقدمات میں معصوم قرار دیا تھا۔ ’مگر میں کسی گرفتاری سے نہیں ڈرتا۔ گرفتار ہو کر ان کے لیے زیادہ خطرناک ہوں گا۔ اگر ہمت ہے تو گرفتار کر لیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی توسیع کا فیصلہ آنے کے بعد حکومت کے رابطہ کرنے کی توقع تھی مگر کسی نے ان کی جماعت سے اس سلسلے میں رابطہ نہیں کیا۔ ’اس معاملے میں اپنی جماعت کے رہنماؤں سے قانونی رائے لے رہا ہوں اور مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے۔‘
بلاول بھٹو زرداری نے مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کی گرفتاری کی مذمت کی اور اپنے خلاف نیب کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’گلگت بلتستان کا دورہ کیا تو اگلے دن نیب کا نوٹس آ گیا۔‘
انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف جلد وطن واپس آئیں گے تاکہ پارلیمان میں حکمت عملی مرتب کرنے کے لیے مشاورت کی جا سکے۔

شیئر: