Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ایران کے 52 اہم مقامات نشانے پر ہیں‘

صدر ٹرمپ نے اپنی ٹویٹس میں ایران کے خلاف انتہائی سخت لہجہ اختیار کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے امریکی مفادات کو نقصان پہنچایا تو امریکہ اس کے جواب میں زیادہ سخت اور شدت کے ساتھ کارروائی کرے گا۔
صدر ٹرمپ نے اپنی ٹویٹس میں لکھا ہے کہ ایران اپنے جنرل کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے برے انداز میں بات کر رہا ہے اور اگر اس نے ایسی کوئی حرکت کی تو امریکہ ’بہت تیزی اور شدت سے‘ ایران کی ایسی 52 اعلی سطح کی تنصیبات اور مقامات پر حملہ کرے گا جو اس کی ثقافت کے لیے نہایت اہم ہیں۔
امریکی صدر کے مطابق نشانے پر لیے گئے ایران کے یہ 52 اہداف ہندسہ ان 52 امریکی شہریوں کی مناسبت سے چنے گئے ہیں جنھیں کئی برس قبل ایران نے یرغمال بنایا تھا۔ 
امریکی صدر نے کہا کہ ان کے ملک نے فوجی سامان پر دو کھرب ڈالر خرچ کیے ہیں۔ انہوں جنگی آلات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ ’ہم دنیا میں سب سے بڑے اور بہترین ہیں۔ اور اگر ایران نے کسی امریکی فوجی اڈے یا شہری پر حملہ کیا تو ہم بغیر کسی ہچکچاہٹ کے نئے اور خوبصورت ہتھیار ان کے لیے روانہ کریں گے۔‘
صدر ٹرمپ نے اپنی تین ٹویٹس میں انتہائی سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ایران گذشتہ کئی برسوں سے مسئلہ بنا ہوا ہے اور امریکہ مزید دھمکیاں سننا نہیں چاہتا۔ جمعے کو امریکہ کی جانب سے عراق کے دارالحکومت بغداد میں کیے گئے ایک فضائی حملے میں ایران کے پاسدارانِ انقلاب کی القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران کے سرکاری حکام نے اس ہلاکت کا بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے۔
یاد رہے کہ ایرانی انقلاب کے بعد سنہ 1979 میں تہران میں موجود امریکہ سفارت خانے میں 52 امریکی شہریوں کو یرغمال بنایا گیا تھا۔ یہ یرغمالی ایک سال سے زائد عرصے تک یرغمال بنا کر رکھے گئے تھے۔ 

جنرل سلیمانی کی ہلاکت کے بعد امریکی سیکریٹری خارجہ نے ولی عہد محمد بن سلمان کو فون کیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

امریکی صدارتی امیدوار سینیٹر برنی سینڈرز اور سینیٹر روہت کھنہ کی جانب سے سنیچر کو جاری بیان میں کہا گیا کہ کانگریس ایسے کسی فنڈ کی منظوری نہیں دی گی جو ایران میں یا اس کے خلاف جنگی کاروائی کے لیے استعمال ہو۔
دوسری جانب سعودی عرب نے بھی بین الاقوامی برادری کو خطے میں تحفظ اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات اٹھانے کا کہا ہے۔
سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا کہ بین الاقوامی برادری اپنی ذمہ داری نبھائے، اور تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایسے تمام اقدامات سے گریز کرے جن سے حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔

شیئر: