Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران: بوئنگ طیارے کی تحقیقات کی دعوت

کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے دعویٰ کیا ہے کہ کینیڈا کے پاس ایسی انٹیلی جنس اطلاعات ہیں جن کے مطابق تہران کے باہر تباہ ہونے والے یوکرین کے مسافر طیارے کو ایران نے غلطی سے نشانہ بنایا۔
تاہم ایران نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے مغربی ممالک کو تحقیقات میں شامل ہونے کی دعوت دی ہے۔ ایرانی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق ایران نے طیارہ ساز کمپنی بوئنگ اور یو کرین کو تحقیقات کی پیش کش کی ہے۔
واضح رہے کہ بدھ کو یوکرین کے تباہ ہونے والے جہاز میں سوار تمام 176 مسافر ہلاک ہو گئے جن میں 63 کینیڈین شہری بھی شامل تھے۔ ہلاک ہونے والے مسافروں میں یوکرین کے 11 مسافر موجود تھے۔
یہ حادثہ بدھ کو ایران کی جانب سے عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر میزائل داغنے کے کچھ دیر بعد پیش آیا تھا۔

 

عرب نیوز کے مطابق کینیڈین وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ’ہمارے پاس متعدد ذرائع سے معلومات سامنے آئی ہیں کہ جن میں ہماری اپنی اور ہمارے اتحادیوں کی معلومات بھی شامل ہیں کہ ’یوکیرینی طیارے کو ایران کے زمین سے فضا تک مار کرنے والے میزائل نے نشانہ بنایا۔ ایسا غلطی سے ہو سکتا ہے۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی (ارنا) کا کہنا تھا کہ’ یوکرین انٹرنیشنل ایئر لائنز کا طیارہ تہران سے کیف کے لیے اُڑان بھرنے کے تھوڑی دیر بعد گر کر تباہ ہو گیا جس میں 167 مسافر اور عملے کے نو اہلکار سوار تھے۔
 طیارے نے تہران کے خمینی ایئرپورٹ سے اڑان بھری تھی۔ ایرانی میڈیا نے کہا تھا کہ طیارہ فنی خرابی کے باعث گر کر تباہ ہوا۔
اس سے قبل امریکی افسران نے بھی کہا تھا کہ ’یوکرین کے مسافر طیارے کو غلطی سے ایرانی میزائل لگے۔‘

طیارے میں سوار کینیڈا کے 63 شہری بھی ہلاک ہو گئے تھے، فوٹو: اے ایف پی

 ایک امریکی افسر کا کہنا تھا کہ ’سیٹلائٹ ڈیٹا کے مطابق یوکرینین انٹرنیشنل ایئرلائنز کے بوئنگ طیارے کو یوکرین کے دارالحکومت کیف کے لیے تہران سے اُڑان بھرے دو منٹ ہی ہوئے تھے کہ جب میزائلوں کی ہوا میں موجودگی کا پتا لگا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’اس کے فوراً بعد طیارے کے نزدیک دھماکہ ہوا۔‘
دو امریکی افسران نے کہا کہ ’امریکہ کا ماننا ہے کہ امریکہ اور ایران کے درمیان بڑھتے تناؤ کے وقت طیارے کا گرنا ایک حادثہ تھا۔‘
تاہم ایران نے یوکرین کے طیارے کا بلیک باکس طیارہ ساز امریکی کمپنی بوئنگ کے حوالے کرنے سے انکار کردیا تھا۔
یہ اعلان ایرانی محکمہ شہری ہوا بازی کے سربراہ نے کیا تھا۔

شیئر: