Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تین ہزار برس پرانی ’ممی‘ کیا بول رہی ہے؟

ممی کے صوتی نظام سے عجیب و غریب قسم کی آواز سنی جارہی ہے۔ فوٹو العربیہ نیٹ
ایک مصری کاہن کی ممی تین ہزار برس تیار کی گئی تھی۔ اب  ممی سے کچھ آوازیں نکل رہی ہیں۔ جنہیں سمجھنے کے لیے عصر حاضر کے سائنٹسٹ دن رات ایک کیے ہوئے ہیں۔
العربیہ نیٹ کے مطابق برطانوی یونیورسٹی رائل ہولیوے کے سائنسدانوں نے انکشاف کیا ’ تین ہزار برس قبل مصری  کاہن کی وفات کے بعد اس کی نعش کو حنوط کیا گیا تھا‘۔

 مصری کاہن کی موت عمر کے پانچویں عشرے کے وسط میں ہوئی ہوگی۔ فوٹو العربیہ نیٹ

’اب سہ جہتی پرنٹ سسٹم کے ذریعے اس کے صوتی نظام سے عجیب و غریب قسم کی آواز سنی جارہی ہے۔ اس کا تجربہ وڈیو سن کر کیا جاسکتا ہے‘۔
برطانوی یونیورسٹی میں الیکٹرانک انجینیئرنگ کے پروفیسر ڈیوڈ ہیورڈ نے بتایا ہے کہ ممی مصری کاہن ’نسیا مون‘ کی ہے۔ اس کا تعلق مصر کے گیارہویں فرعون ’رمسیس‘ کے دور سے ہے۔
برطانوی پروفیسر نے اپنے دعوے کی وضاحت کرتے ہوئے مزید کہا ’ مصری کاہن کی جو آواز سنی جارہی ہے اس کا تعلق حلق سے گزرنے والی ہوا سے پیدا ہونے والی آواز سے ہے۔ یہ آواز کے صوتی نظام کی دین ہے‘۔
ڈیوڈ نے ’میسامون‘ ممی کا انتخاب برطانیہ کے شہر لیڈز کے عجائب گھر سے کیا ہے۔ 
برطانوی پروفیسر کا کہناہے’ مصری ممی کے گلے اور صوتی نظام کی کھلی نسیجیں بڑی حد تک صحیح حالت میں پائی گئی ہیں‘۔

 مصری کاہن کی ممی تین ہزار برس تیار کی گئی تھی۔ فوٹو العربیہ نیٹ

پروفیسر ڈیوڈ کا کہنا تھا کہ 2016 میںسی ٹی سکین کے ذریعے ممی کامعائنہ جاننے کے لیے کیا گیا تھا کہ آوازکی نالی کو بحال کرنے کے لیے کیا کچھ کیا جاسکتا ہے۔ یہ نالی گلے سے ہونٹوں کی طرف جھکی ہوئی تھی۔
برطانوی پروفیسر نے اپنی ٹیم کے ساتھ کمپیوٹر کی مدد سے ممی کے تابوت کے اندر موجود ہوا کے راستے کا تعین کیا۔
 پروفیسرڈیوڈ نے بتایا ’ لوگوں نے مصری ممی کی جو آواز سنی وہ ممی کی حقیقی آواز نہیں تھی بلکہ کمپیوٹر کی مدد سے جو کارروائی ڈالی گئی تھی یہ اس کا نتیجہ تھی‘۔ 
ممی کی حقیقی آواز اس لیے نہیں ہوسکتی تھی کیونکہ زبان کے عضلات ناپید ہوگئے ہیں اور ان کا بڑا حصہ موجود ہی نہیں‘۔
 خیال کیا جاتا ہے کہ مصری کاہن کی موت عمر کے پانچویں عشرے کے وسط میں ہوئی ہوگی۔ وہ منہ میں چھالوں کے مرض میں مبتلا تھا اور اس کے دانت بہت زیادہ گر گئے تھے۔
پروفیسر ڈیوڈ کا کہناہے کہ ’نسیامون‘ نام تابوت کے برابر میں تحریر تھا۔اس کے تابوت پر ’آواز کی حقیقت‘ کا جملہ بھی نقش تھا۔ 
مصر قدیم کے کاہن کے صوتی نظام پر مزید تحقیق ہوگی ۔
امید ہے تحقیق کے نتیجے میں کاہن کی حقیقی آواز دوبارہ تخلیق کی جاسکے گی۔ اس کی آواز بنائی جائے گی۔ گیارہویں فرعون رمسیس کے عہد میں نسیامون ایک کاہن اور ایک وثیقہ نویس کی حیثیت سے گلوکاری بھی کیا کرتا تھا۔
آثار قدیمہ کے مصری ماہرین کا کہناہے کہ موسیقی اور گلوکاری مصر قدیم میں معروف تھی۔ یہ بات زمینی حقیقت کے عین مطابق ہوگی کہ کاہن مختلف اوقات میں مختلف قسم کی آوازیں نکالتا ہوگا۔ 
                           
خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: