Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خیبرپختونخوا: تین وزیر کابینہ سے باہر

شہرام ترکئی کے پاس وزیر صحت جبکہ شکیل احمد کے پاس ریونیو کا قلمدان تھا۔
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں حکومت نے تین وزرا کو کابینہ سے ڈی نوٹیفائی کیا ہے۔ کابینہ سے نکالے گئے وزرا میں عاطف خان، شہرام ترکئی اور شکیل احمد شامل ہیں۔
خیبر پختونخوا کے گورنر کی جانب سے تینوں وزرا کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔
عاطف خان خیبر پختونخوا کے سینیئر وزیر کے طور پر کابینہ میں شامل تھے اور ان کے پاس سیاحت، کھیل اور امور نوجواناں کا قلمدان تھا۔
شہرام ترکئی کے پاس وزیر صحت جبکہ شکیل احمد کے پاس ریونیو کا قلمدان تھا۔
عاطف خان اور شہرام ترکئی نے سنہ 2013 کے انتخابات کے بعد اپنی جماعت عوامی جمہوریہ اتحاد پاکستان کو پاکستان تحریک انصاف میں ضم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
عاطف خان اور شہرام ترکئی کا شمار صوبائی کابینہ کے ان وزرا میں ہوتا تھا جو وزیراعظم عمران خان کے قریب سمجھے جاتے تھے۔
خیال رہے کہ صوبائی کابینہ سے نکالے جانے والوں میں عاطف خان اور شہرام ترکئی آپس میں خالہ زاد بھائی ہیں اور عاطف خان وزیراعلی بننے کے بھی مضبوط امیدوار رہے ہیں۔

اہم وزرا کی تبدیلی کی وجہ کیا بنی؟

خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان شوکت یوسفزئی کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی مشاورت کے بعد تینوں وزرا کو ڈی نوٹیفائی کیا گیا۔
شوکت یوسفزئی نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’گروپ بندی پر خاموشی اختیار کی جاتی تو مسائل میں اضافہ ہوتا۔‘

خیبر پختونخوا کی صوبائی کابینہ میں اختلافات کی خبروں کی بازگشت کچھ عرصے سے سنی جا رہی تھی۔ فوٹو: سوشل میڈیا

واضح رہے کہ شہرام ترکئی اور عاطف خان وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی پالیسوں سے ناخوش تھے اور انہوں نے اپنی حکومت کی متعدد پالیسیوں پر کھل کر تنقید بھی کی۔
سال 2018 کے عام انتخابات میں تحریک انصاف نے خیبر پختونخوا میں دو تہائی اکثریت حاصل کی۔ صوبے میں واضح اکثریت حاصل کرنے کے بعد صوبے میں اختیارات حاصل کرنے کی رسہ کشی شروع ہوچکی تھی اور برطرف ہونے والے سینئر وزیر عاطف خان صوبے کے وزیراعلیٰ بننے کی دوڑ میں شامل ہو گئے تھے۔
اس حوالے سے عاطف خان اور شہرام ترکئی نے  مضبوط گروپ بھی قائم کر دیا تھا اور بنی گالہ میں پارٹی چئیرمین عمران خان سے ملاقاتوں کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا تھا۔
ادھر 2013 سے 2018 تک صوبے میں وزیراعلیٰ کے عہدے پر رہنے والے پرویز خٹک ایک بار پھر صوبائی وزیراعلیٰ بننے کی دوڑ میں شامل تھے اور اس طرح تحریک انصاف خیبر پختونخوا میں واضح گروپ بندی کا شکار ہو چکی تھی۔
گروپ بندی سے بچنے اور صورتحال کو مزید خراب ہونے سے بچانے کے لیے پارٹی چیئرمین عمران خان نے سوات سے تعلق رکھنے والے محمود خان کو وزیراعلیٰ بنانے کا فیصلہ کیا اور سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک کو وفاقی کابینہ جبکہ وزیراعلیٰ کے امیدوار عاطف خان کو صوبائی کابینہ میں سینئیر وزیر کا عہدہ دے دیا۔
عاطف خان اور شہرام ترکئی نے حال ہی میں صوبائی حکومت کی کارکردگی پر کھل کر تنقید کرتے رہے اور اس حوالے سے متعدد شکایات وزیراعظم عمران خان تک بھی پہنچتی رہی ہیں۔

عاطف خان صوبے کے وزیراعلیٰ بننے کی دوڑ میں شامل ہو گئے تھے۔ فوٹو سوشل میڈیا

خیبرپختونخوا میں فارورڈ بلاک

سینئیر صحافی اور تجزیہ کار رحیم اللہ یوسفزئی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک حیران کن اور بڑی کاررائی ہے۔ ’اتنے اہم لوگوں کو بغیر کسی نوٹس نکالا گیا ہے اور خاص طور پر عاطف خان وزیراعظم عمران خان کے بڑی قریبی تھے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’شہرام ترکئی سے پہلے لوکل گورنمنٹ کا قلمدان لے کے صحت کا قلمدن دیا گیا اور اب ان کو کابینہ سے ہی نکال دیا گیا ہے اور شکیل احمد بھی اسی گروپ میں شامل تھے جو وزیراعلیٰ کے خلاف بنایا گیا تھا۔‘
خیبر پختونخوا میں فارورڈ بلاک کے حوالے سے رحیم اللہ یوسفزئی نے کہا کہ ’عاطف خان اور شہرام ترکئی نے پشاور میں اپنے حامی صوبائی ممران اسمبلی کو دعوت بھی دی تھی جس میں 25 ارکان اسمبلی نے شرکت کی تھی لیکن ان میں کتنے لوگ ان کے ساتھ شامل ہیں اس بارے کچھ کہا نہیں جاسکتا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ عاطف خان کی ناراضگی کی بنیادی وجہ ان کو صوبے کا وزیر اعلیٰ نہ بنانا تھا۔
’انہوں نے دل سے محمود خان(وزیراعلیٰ) کو کبھی قبول نہیں کیا اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ اس عہدے کے لیے محمود خان سے زیادہ اہل ہیں۔‘
رحیم اللہ یوسفزئی کے مطابق دونوں وزرا جو بھی وزارت مانگتے، ان کو مل جانی تھی۔
’عاطف خان نے خود سیاحت کا قلمدان لیا چونکہ ان کو علم تھا کہ سیاحت کے فروغ میں عمران خان ذاتی طور پر دلچسپی لیتے ہیں اور عاطف خان نے اس شعبے میں کافی کام بھی کیا۔‘
 

شیئر: