Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’وزارت خارجہ نے امریکی ایڈوائزری بغور نہیں پڑھی‘

پاکستان نے امریکی ٹریول ایڈوائزری کو درست سمت میں اٹھایا گیا قدم قرار دیا۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکہ کی جانب سے پاکستان کے سفر کے متعلق جاری کردہ ٹریول ایڈوائزری کو پاکستانی حکام کی جانب سے خوش آئند قرار دیا گیا ہے تاہم سوشل میڈیا صارفین اس کے مندرجات پر تشویش کا اظہار بھی کر رہے ہیں۔
گزشتہ روز جاری ہونے والی ٹریول ایڈوائزری کی دستاویز 713 لفظوں پر مشتمل ہے، اس میں پاکستان کے لیے سفر کرنے والوں کو اپنے سفر پر دوبارہ غور کا مشورہ دیا گیا ہے جو ٹریول ایڈوائزری کا تیسرا درجہ ہے۔
امریکی سفری سفارشات کو عموماً چار لیولز میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ پہلا مرحلہ معمول کی احتیاط، دوسرا اضافی احتیاط، تیسرا سفر پر دوبارہ غور کریں اور چوتھا سفر نہ کریں پر مشتمل ہوتا ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے امریکی ایڈوائزری پر ردعمل سامنے آیا تو اسے شہ سرخیوں میں جگہ ملی جب کہ سوشل میڈیا صارفین نے بھی اس کے مختلف پہلوؤں پر گفتگو کی۔

بلال لاکھانی نامی ہینڈل نے نئی امریکی ایڈؤائزری کو پاکستان کی مسلسل کوششوں کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ امن و امان کی صورت حال بہتر ہونے کا اقرار ہے۔

اس گفتگو کے دوران کچھ صارفین نے تصویر کا دوسرا رخ دیکھنے اور دکھانے کی کوشش بھی کی۔ پاکستان میں ایک امریکی اخبار کے نامہ نگار سلمان مسعود نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’لگتا ہے کہ پاکستانی وزارت خارجہ کے حکام نے امریکی ایڈوائزری کو بغور نہیں پڑھا ہے۔‘

امریکہ کی جارہ کردہ سفری سفارشات پر مشتمل تحریر میں خاصا نیچے جا کر یہ ذکر کیا گیا ہے کہ پاکستان میں صورت حال قدرے بہتر ہوئی ہے تاہم ابتدائی تحریر اس کے بجائے سفر کی حساسیت کو نمایاں کرتی دکھائی دیتی ہے۔
امریکی ٹریول ایڈوائزری میں دہشت گردی کی وجہ سے پاکستان کے سفر پر دوبارہ غور کا مشورہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کچھ علاقوں میں خطرہ زیادہ ہے۔
بلوچستان اور خیبرپختونخوا صوبوں کا ذکر کرتے ہوئے اب صوبے میں ضم ہو جانے والے سابق قبائلی علاقوں (فاٹا) کا الگ سے ذکر ایڈوائزری کا حصہ ہے۔ ان علاقوں میں دہشت گردی اور اغوا کا خدشہ زیادہ بتایا گیا ہے۔ لائن آف کنٹرول سے ملحق علاقوں کو بھی دہشت گردی اور مسلح تنازعے کے خطرات کا مقام بتایا گیا ہے۔ ان علاقوں کا سفر نہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
سوشل میڈیا صارفین امریکی سفری ہدایت نامے کے ان مندرجات کا ذکر بھی کرتے دکھائی دیے جن میں مختلف ناخوشگوار واقعات کا ذکر کرتے ہوئے سفر پر تنبیہ کی گئی ہے۔
نجیب کاکڑ نامی ہینڈل نے لکھا کہ یو ایس ٹریول ایڈوائزری میں کوئی بہتری نہیں ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر الرٹس جاری کیے جا رہے ہیں۔

امریکہ کی جانب سے گزشتہ برس انڈیا کے متعلق بھی اسی سے ملتی جلتی ٹریول ایڈوائزری جاری کی گئی تھی جس میں اپنے شہریوں کو جموں و کشمیر سمیت پاکستانی سرحد سے ملحق علاقوں کا سفر کرنے سے گریز کی ہدایت کی گئی تھی۔
گزشتہ ہفتے برطانیہ کی جانب سے پاکستان کے متعلق ٹریفک ایڈوائزری کو بہتر کیا گیا تھا۔ اس سے قبل اقوام متحدہ بھی پاکستان کو فیملی سیف سٹیشن قرار دے چکا ہے۔

شیئر: