Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ضمیر اس خانہ پری کی اب اجازت نہیں دیتا‘

پاکستان میں 30 برسوں سے یوم یکجہتی کشمیر منایا جا رہا ہے۔ فوٹو: سوشل میڈیا
انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے اور چھ ماہ سے مختلف پابندیوں کے شکار کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے بدھ کو پاکستان میں خصوصی دن منایا جا رہا ہے۔
گذشتہ 30 برسوں سے مسلسل ہر سال منائے جانے والے یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر ملک بھر میں مختلف تقاریب منعقد کی جاتی ہیں۔ تاہم گذشتہ برس اگست میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد یہ پہلا پانچ فروری ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف شہروں اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں اور کشمیریوں کی جانب سے اس موقع پر مختلف تقاریب کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا بھی کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال سمیت مختلف پہلوؤں اور کشمیریوں کو درپیش مشکلات کو اپنا خصوصی موضوع بنائے ہوئے ہے۔
پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں چلنے والے ٹوئٹر ٹرینڈز  میں کشمیر اور کشمیریوں کی صورت حال کا ذکر کیا جا رہا ہے۔ تاہم کچھ صارفین ایسے بھی ہیں جو زمینی صورت حال کی سنگینی کے مقابلے میں ہلکی پھلکی تقاریب کے ان اقدامات کو اب ناکافی سمجھنے لگے ہیں۔
ایجوکیشنسٹ اور پیرنٹس رائٹس ایکٹیوسٹ فائقہ سلمان نے اسی موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے لکھا ’اس بار میں کسی کشمیر ریلی کا حصہ نہیں بنوں گی۔۔۔۔ان خانہ پریوں کی اجازت اب ضمیر نہیں دیتا۔‘
مسئلہ کشمیر کی سنگینی اور اس کے حل کی خاطر کیے جانے والے اقدامات کے ناکافی ہونے کا شکوہ کرنے والے متعدد صارفین اپنی ناپسندیدگی کا اظہار بھی کرتے رہے۔ عبدالمجید ساجد نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ ’کشمیر صرف تقریروں، سیمینارز اور نعروں سے آزاد نہیں ہو گا، نا ہی چھٹٰی منانے سے‘۔
وزیراعظم پاکستان عمران خان کی جانب سے اندرون اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ پانچ فروری کو کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے باہر نکلیں۔ متعدد صارفین نے ان کی ٹویٹ پر ردعمل دیتے ہوئے اظہار یکجہتی کے لیے ہونے والی سرگرمیوں کا حصہ بننے کا اعلان کیا۔
 
شاہجہان ملک نامی ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ ہم ناانصافی کے خلاف اور حق خودارادیت کی جدوجہد میں ہمیشہ اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی انتظامیہ کی جانب سے چند روز قبل یکجہتی کشمیر سائیکل ریس کی عربی زبان میں تیار کردہ ویڈیو رپورٹ شیئر کی۔ اپنی ٹویٹ کے کیپشن میں انہوں نے اردو اور انگریزی کو عربی شکل دینے کی کوشش کی جس پر متعدد صارفین ناراض دکھائی دیے۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے نئے مقرر کردہ ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے آفیشل ہینڈل سے کشمیر سے متعلق تیار کردہ نئے ترانے ’کشمیر ہوں میں، شہ رگ پاکستان کی‘ کا ایک ویڈیو کلپ شیئر کیا۔
سوشل میڈیا بالخصوص ٹوئٹر ٹرینڈز لسٹ کے تقریباً سارے ٹرینڈز کشمیر یا کشمیریوں سے متعلق ہیں۔ سٹینڈ ود کشمیر، کشمیر پکارے آزادی، کشمیر ڈے، کشمیر بلیڈز، کشمیر ریزولوشن سمیت متعدد عنوانات کے ساتھ جموں و کشمیر کی صورت حال اور وہاں کے مکینوں کو درپیش مشکلات کا ذکر کیا جا رہا ہے۔
پاکستان میں یوم یکجہتی کشمیر پہلی بار جماعت اسلامی کے اس وقت کے سربراہ قاضی حسین احمد کی اپیل پر 1990 میں منایا گیا تھا، بعد میں حکومت پاکستان نے اس دن کو سرکاری سطح پر منانے کا اعلان کیا جس کے بعد اسے تسلسل سے کشمیریوں سے یکجہتی کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ 5 فروری 2020 کو پاکستان بھر میں عام تعطیل کی جا رہی ہے۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: