Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جان نکلے تو انسان زندہ نہیں رہتا‘

ٹرولنگ اب سوشل میڈیا تک محدود نہیں بلکہ سیاسی قیادت بھی اس میں حصہ لیتی ہے۔ فوٹو: سکرین گریب
حکومتی شخصیات کے بیانات پر تنقید کوئی نئی بات نہیں لیکن یہ کام عموماً اپوزیشن کے لیے خاص سمجھا جاتا تھا۔ سوشل میڈیا ایکٹوازم نے اپوزیشن کا کردار ادا کرنا شروع کیا تو حکومتی پالیسیوں کے بعد ان کے الفاظ اور جملے بھی نقد کی چھننی سے گزرنے لگے۔
پاکستان میں کچھ حکومتی شخصیات کے جملے اور الفاظ سوشل میڈیا کی خصوصی توجہ کا مستحق ٹھہرے تاہم اس مرتبہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلی محمود خان اس فہرست میں تازہ اضافہ بن گئے۔
نشتر ہال پشاور میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے زندگی، موت اور انسانیت و احساس کا تذکرہ کیا لیکن وہ اپنے ابتدائی جملے کی وجہ سے سوشل میڈیا ٹرولنگ کا نشانہ بن گئے۔ کچھ صارفین نے ان کے جملے ’جب انسان کی جان نکل جاتی ہے تو وہ زندہ نہیں رہتا‘ کی ویڈیو شیئر کرنے پر اکتفا کیا تو کچھ نے اس کی مخالفت و حمایت میں خوب تبصرے کیے۔
کسی نے ’ہمیں تو آج تک پتہ ہی نہ تھا‘ کا طعنہ دیا تو کوئی ’آج تک میں سمجھتی رہی کہ زندہ رہتا ہے‘ کہہ کر حس مزاح کا مظاہر کرتا رہا۔

 
ٹرولنگ کے معاملے نے شدت اختیار کی تو وزیراعلی خیبرپختونخوا کے مشیر اور حکومت کے ترجمان اجمل وزیر سامنے آئے۔ انہوں نے موقف اپنایا کہ وزیراعلی محمود خان کی تقریر کے ایک حصے کو ایڈیٹ کر کے غلط انداز سے پیش کرنے کی کوشش کی گئی۔
اجمل وزیر کی اس ٹویٹ کا مقصد معاملے کو سلجھانا ہی تھا تاہم تفصیلی کلپ دیکھنے والوں نے جہاں اس پر نئے سوال کیے وہیں وزیراعلی کے ایک اور جملے پر گرفت شروع کر دی، جس کے بعد عمل، وضاحت، جوابی سوال اور نئی وضاحت کا یہ معاملہ کئی گھنٹوں تک چلتا رہا۔

تصویر کا دوسرا رخ سامنے آنے کے بعد وفاقی وزیر برائے سائنس فواد چوہدری بھی گفتگو کا حصہ بنے تاہم انہوں نے صرف سوشل میڈیا کو تنقید کا نشانہ بنانے کے بجائے بحیثیت مجموعی میڈیا کو آڑے ہاتھوں لیا۔ اپنے شکوے بھرے ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ ’ اس رویہ نے میڈیا کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا ہے لیکن PBA ان معاملات پر مکمل خاموش ہے۔‘

وزیراعلی کی حمایت میں حکومتی شخصیات کی کاوش شاید سوشل میڈیا کو زیادہ نہیں بھائی تبھی کچھ صارفین نے انہیں حکومت میں رہتے ہوئے شکوے کے بجائے عمل کی راہ دکھائی۔ ملک محمد فیاض نامی صارف نے لکھا کہ ’بھائی صاحب، آپ لوگوں کی ہی حکومت ہے، پتہ نہیں آپ لوگوں کو اس بات کا احساس کب ہو گا‘۔

تقریروں میں استعمال کیے جانے والے جملوں اور الفاظ پر گرفت کرنا سوشل میڈیا ٹرولنگ تک ہی خاص نہیں رہا۔ اپوزیشن رہنما اور وزیراعظم عمران خان تک سیاسی مخالفین کے لفظوں اور انداز کا حوالہ دے کر اپنی جوابی تقریروں میں ان کا مذاق اڑاتے رہے ہیں۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: