Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پناہ گاہ: ہجویری ہاؤس یا بنی گالہ؟

اسحاق ڈار کے گھر کو پناہ گاہ میں تبدیل کرنے پر سوشل میڈیا صارفین کو بحث کے لیے نیا موضوع مل گیا (فوٹو:سوشل میڈیا)
ملک کی سیاسی صورتحال ہو یا کوئی سماجی معاملہ، اپنی رائے اکے اظہار کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لیا جاتا ہے۔ کوئی بھی مسئلہ ہو سوشل میڈیا پر بھرپور مہم چلا کر ہزاروں لوگوں کو آسانی کے ساتھ اپنی رائے سے ہم آہنگ کرلیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا پرآئے روز ہی کسی نہ کسی موضوع پر بحث چھڑی ہوتی ہے جس پر صارفین تبصرے کر رہے ہوتے ہیں.
پنجاب میں تحریک انصاف حکومت کی جانب سے نون لیگ کے رہنما اسحاق ڈار کے گھر ہجویری ہاؤس کو نیلام کرنے کی کوشش میں ناکامی کے بعد مستحق افراد کے لیے پناہ گاہ میں تبدیل کیا گیا تو سوشل میڈیا صارفین بھلا کیسے خاموش رہ سکتے تھے۔
پی ٹی آئی کے حامیوں نے اسے حکومت کا ’بہترین اقدام‘ قرار دیا تو حکومت کے ناقدین نے اسے تنقید کا نشانہ بنایا۔ بعض صارفین یہ بحث کرتے دکھائی دیے کہ ہجویری ہاؤس یا بنی گالہ میں سے کون سی جگہ پناہ گاہ کے طور پر زیادہ بہتر رہے گی۔
عامر لغاری نامی صارف نے حکومتی اقدام کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے لکھا کہ مکافات عمل کے لیے نیازی صاحب بھی تیار رہیں۔ کسی دن کسی نے بنی گالہ محل کو اصطبل بنا دیا تو پھر گلہ نہ کریں۔
رکن قومی اسمبلی مائزہ حمید گجر نےوزیراعظم عمران خان کی ذاتی رہائش گاہ بنی گالہ کو پناہ گاہ کے فوائد گنوا دیے۔ انہوں نے لکھا کہ ’اگر اسے پناہ گاہ بنایا جائے تو وفاقی دارالحکومت کی ساری کچی آبادی کے غریبوں کو سر چھپانے کی جگہ مل جائے گی۔‘
صابر محمود ہاشمی نامی صارف نے چٹکلہ چھوڑا کہ ’رہائش گاہ کو پناہ گاہ میں تبدیل کرتے ہی پیٹرول 46 روپے لیٹر، آٹا 35، گھی 120 روپے کلو، گیس بجلی ادویات کی قیمتوں میں حیرت انگیز طور پر کمی ہوئی اور ڈالر110 روپے جبکہ سٹاک مارکیٹ 55 ہزارپوائنٹس کے ساتھ دنیا کی چوتھی بڑی مارکیٹ بن گئی۔‘
اسحاق ڈار کے بیٹے سے منسوب ٹوئٹر ہینڈل نے پناہ گاہ بنائے جانے کے اقدام کو غیرقانونی قرار دیا۔ انہوں نے لکھا کہ ’یہ گھر اسحاق ڈار صاحب نے سیاست میں آنے سے پہلے 1988 میں لیا تھا۔‘

جوکر بھی ہجویری ہاؤس کو پناہ گاہ بنائے جانے پر ہونے والی بحث کا حصہ بنا۔ یہ جوکر ہالی وڈ فلم کا کردار نہیں بلکہ ٹوئٹر ہینڈل ہے۔ خبر کی تفصیل شیئر کرتے ہوئے انہوں نے گلبرگ لاہور کے گھر کو ماضی میں اسحاق ڈار اور اب غریب افراد کے ہاتھوں استعمال ہونے پر بات کی۔

وفاقی وزیر مراد سعید اور علی حیدر زیدی نے اپنی ٹویٹ میں حکومت کے اس اقدام کو سراہا۔ علی حیدر زیدی نے اسے ’سال کی سب سے اچھی خبر‘ قرار دیا تھا۔

عنبرین فاطمہ نامی ٹوئٹر صارف نے تو وفاقی وزرا کو اس اقدام کی حمایت کرنے پر کھری کھری سنادیں۔ انہوں نے لکھا کہ ’ بنی گالہ محل اتنا بڑا ہے وہاں تھوڑی سی جگہ غریبوں کے لیے کیوں مختص نہیں کی جا سکتی؟

اسحاق ڈار کی جانب سے سامنے آنے والے ایک ویڈیو پیغام میں حکومتی اقدام کو توہین عدالت کہا گیا ہے۔ ان کے مطابق گھر کی نیلامی میں ناکامی کے بعد وزیراعظم اور پنجاب حکومت کے گٹھ جوڑ سے ہونے والا یہ اقدام اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے منافی ہے۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: