Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان، انڈیا سیریز ایشز سے بڑا مقابلہ؟

یووراج سنگھ کے مطابق پاک انڈیا سیریز کا فیصلہ کھلاڑیوں کے ہاتھ میں نہیں۔ فوٹو: سوشل میڈیا
پاکستان کے سابق کرکٹر شاہد خان آفریدی نے انڈیا اور پاکستانی حکومتوں اور کرکٹ بورڈز سے خواہش ظاہر کی ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان معطل شدہ کرکٹ بحال کی جائے۔
انڈیا اور پاکستان نے 2012-13 کے بعد سے ایک دوسرے کے خلاف سیریز نہیں کھیلی ہے۔ دونوں ملکوں کا کرکٹ کے میدانوں میں آمنا سامنا ورلڈ کپ اور ایشیا کپ جیسے مقابلوں تک محدود ہو چکا ہے۔
کچھ عرصہ قبل پاکستان کرکٹ بورڈ اور بورڈ آف کرکٹ کنٹرول انڈیا کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر عملدرآمد میں ناکامی پر عدالتی کارروائی کا تبادلہ بھی ہو چکا ہے۔ پاکستان نے موقف اپنایا تھا کہ انڈین کرکٹ بورڈ نے سال 2015 سے 2023 کے دوران چھ دو ملکی سیریز کھیلنے کا معاہدہ کیا تاہم اس پر عمل نہیں کیا۔
دبئی میں موجود شاہد آفریدی نے کھیلوں کی خبروں سے متعلق سپورٹس 360 نامی ویب سائٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان سیریز ہو تو یہ ایشز (انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان سیرز) سے بڑا مقابلہ ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’دونوں ملکوں کے درمیان سیریز کا امکان نہیں کیوں کہ سیاست لوگوں کی کھیل سے محبت کے آڑے آتی ہے۔ ہمیں اور انڈیا کو کچھ چیزوں کو پیچھے چھوڑنا ہو گا۔ ہمیں چاہیے کہ کہ باہم بیٹھ کر معاملات طے کریں۔‘
انڈین ٹیم کے سابق کھلاڑی یووراج سنگھ نے بھی شاہد آفریدی کی تجویز سے اتفاق کیا۔ دبئی ایکسپو کے لیے امارات میں موجود یووراج کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان کرکٹ ہوتی رہنی چاہیے۔
سپورٹس 360 سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ 2004، 2006 اور 2008 میں پاکستان کے خلاف دو ملکی سیریز کھیلنے کو اب بھی یاد کرتے ہیں۔ لیکن یہ چیزیں ہمارے ہاتھوں میں نہیں ہیں۔

یووراج اور شاہد آفریدی اپنی ٹیموں کی نمائندگی کرتے ہوئے ایک دوسرے کے خلاف کھیل چکے ہیں۔ فوٹو: سوشل میڈیا

یووراج کے مطابق ’ہم کھیل سے محبت کے لیے کرکٹ کھیلتے ہیں۔ ہم اپنے طور پر یہ فیصلہ نہیں کر سکتے کہ کس ملک کے خلاف کھیلا جائے۔ تاہم میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان جتنی زیادہ کرکٹ ہو گی یہ دونوں ملکوں کے لیے اتنا ہی اچھا ہو گا۔‘
یہ ممکن نہیں کہ شاہد آفریدی اور یووراج سنگھ جیسے جارح مزاج کھلاڑی کسی موضوع پر متفق نظر آئیں اور سوشل میڈیا اسے نظر انداز کر دے، چنانچہ اس بار بھی ایسا ہی ہوا۔ دونوں کھلاڑیوں کی جانب سے پاک بھارت سیریز کی تجویز پر متعدد صارفین نے اپنا اپنا نقطہ نظر شیئر کیا۔
ویمل پنت نامی ہینڈل نے لکھا کہ اگر انڈیا اور پاکستان آئی سی سی ایونٹس میں ایک دوسرے سے کھیل سکتے ہیں تو دوملکی سیریز کیوں نہیں کھیل سکتے؟ کیا انڈیا آئندہ برس پاکستان کو مدعو کیے بغیر ورلڈ کپ کی میزبانی کرے گا؟

ریشابھ رانجھن نامی ہینڈل نے پاکستان اور انڈیا کے میچوں کا موازنہ کرتے ہوئے لکھا کہ دو ملکی کرکٹ سیریز میں 2004، 06 اور 07 میں انڈیا کو قدرے برتری رہی، جب کہ پاکستان مجموعی طور پر پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز جیت چکا ہے۔

کچھ صارف ایسے بھی تھے جو دونوں ملکوں کی سیریز کو ایشز سے بڑا ماننے پر دکھائی نہ دیے۔ شیوانگ تریویدی نامی ہینڈل نے لکھا کہ 2010 سے پہلے ایسا ہی تھا تاہم اس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان میچز پھیکے ہو گئے ہیں۔

پاکستان اور انڈیا کی ٹیموں کا حصہ رہتے ہوئے ایک دوسرے کے خلاف کھیلنے والے شاہد آفریدی اور یووراج سنگھ نے دبئی میں آئی سی سی کرکٹ اکیڈمی کا دورہ کیا اور وہاں زیرتربیت کھلاڑیوں سے ملاقات بھی کی۔

اگر دونوں ملکوں کے درمیان کرکٹ سیریز طے نہیں ہوتی تو 2018 کے ایشیا کپ میں ایک دوسرے کا سامنا کرنا والی ٹیمیں 2020 میں طے ایشیا کپ میں مدمقابل آئیں گی۔ ٹورنامنٹ کی میزبانی پاکستان کو دی گئی ہے تاہم انڈیا کی جانب سے پاکستان میں کھیلنے سے لیت و لعل کی وجہ سے تاحال ٹورنامنٹ پر چھائے غیر یقینی کے بادل چھٹ نہیں سکے ہیں۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر:

متعلقہ خبریں