Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پنجاب: واٹس ایپ سے سرکاری دستاویزات بھیجنے پر پابندی

نوٹیفیکیشن کے مطابق یہ پابندی گذشتہ ہفتے لگائی گئی ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کی حکومت نے سرکاری دفاتر میں افسران کی جانب سے سرکاری اور خفیہ دستاویزرت کے تبادلے کے لیے واٹس ایپ استعمال کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
اردو نیوز کو حاصل ہونے والے ایک سرکاری نوٹیفیکیشن کے مطابق سرکاری ملازمین پر یہ پابندی گذشتہ ہفتے عائد کی گئی۔
نوٹیفیکیشن کے متن کے مطابق ’سرکاری افسران کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ وہ کسی بھی قسم کی سرکاری یا خفیہ دستاویزات کے تبادلے کے لیے واٹس ایپ استعمال نہیں کریں گے۔‘
سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری نوٹیفیکیشن میں اس بات کا ذکر نہیں ہے کہ یہ اقدام کیوں اٹھایا گیا ہے۔
سابق ایڈیشنل سیکرٹری پنجاب عارف خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’حکومتی اقدام بظاہر ایسی دستاویزات کو محفوظ بنانے سے متعلق ہے جن کے لیک ہونے سے حکومت کو نقصان ہو۔‘
انہوں نے بتایا کہ روزمرہ کی طرح دفاتر میں بھی اب ہر چیز واٹس ایپ پر ہی شیئر کی جاتی ہے کیونکہ یہ دستاویزات کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کا سب سے آسان اور تیز ترین ذریعہ ہے۔ تاہم یہ حکومت ہی بہتر بتا سکتی ہے کہ آیا اس پابندی کا مقصد عوام یا میڈیا تک معلومات کی رسائی روکنا ہے یا حکومت کو واٹس ایپ سروس پر عدم اعتماد ہے۔
خیال رہے گذشتہ سال اسلام آباد ہائی کورٹ نے ججوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی عائد کی تھی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ججز اور عدالتی افسران کو خبردار کیا تھا کہ ٹوئٹر اور فیس بک جیسی سروسز استعمال کرنے کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی تصور کیا جائے گا۔

گذشتہ سال اسلام آباد ہائی کورٹ نے ججوں کے سوشل میڈیا استعمال کرنے پر پابندی عائد کی تھی (فوٹو: سوشل میڈیا)

اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے 20 ستمبر کو جاری کیے جانے والے ایک سرکلر میں ماتحت عدلیہ میں جوڈیشل افسران (ججز اور مسجٹریٹس وغیرہ) کے سوشل میڈیا پر متحرک ہونے پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔
سرکلر میں کہا گیا تھا کہ اس ہدایت پر عمل نہ کرنے کی صورت میں افسران کے خلاف انضباطی کارروائی کی جائے گی۔

شیئر: