Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ اور طالبان میں معاہدہ 29 فروری کو

طالبان کا کہنا ہے کہ فریقین معاہدے سے قبل مناسب سکیورٹی ماحول بنائیں گے (فوٹو: روئٹرز)
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ امریکہ افغان طالبان کے ساتھ افغانستان میں تشدد میں کمی کے لیے 29 فروری کو معاہدے پر دستخط کی تیاری کر رہا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پومپیو نے دورہ سعودی عرب کے بعد جاری ہونے والے بیان میں کہا ہے کہ ’اس معاہدے پر کامیابی سے عمل درآمد کے بعد ہی طالبان کے ساتھ امن معاہدے پر آگے بڑھیں گے۔‘
جمعے کو افغانستان کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جاوید فیصل نے بتایا ہے کہ ’ایک ہفتے کے لیے طالبان، امریکی اور افغان افواج کے مابین تشدد میں کمی کے لیے جلد معاہدہ ہوگا۔‘
عارضی جنگ بندی افغانستان میں جاری 18 سالہ جنگ کے خاتمے کے لیے ایک اہم قدم ہوگا۔
پومپیو کا کہنا تھا کہ ’بین الافغان مذاکرات 29 فروری کے معاہدے پر دستخط کے فوری بعد شروع ہوں گے۔‘ بین الافغان مذاکرات قطر کے دارالحکومت دوحہ میں منعقد ہوں گے۔
امریکی وزیر خارجہ کے مطابق ’یہ افغانستان میں مکمل اور مستقل امن کی بحالی اور سیاسی روڈ میپ کے تعین میں اہم قدم ہوگا۔‘
امریکہ کے صف اول کے سفارت کار کے مطابق ’افغانستان میں چیلنجز رہیں گے لیکن اب تک جو پیش رفت ہوئی ہے اس سے اُمید بندھی ہے۔‘ انہوں نے تمام افغانوں پر زور دیا ہے کہ ’وہ اس موقعے سے فائدہ اٹھائیں۔‘
دوسری طرف طالبان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ متحارب فریق معاہدے پر دستخط سے پہلے ’مناسب سکیورٹی کا ماحول‘ بنائیں گے۔

پومپیو کے مطابق بین الافغان مذاکرات 29 فروری کے بعد شروع ہوں گے (فوٹو: اے ایف پی)

پاکستان میں موجود طالبان کے ایک ذریعے نے بتایا کہ ’اگر 29 فروری کو معاہدے پر دستخط ہوئے تو طالبان اور افغان حکومت کے درمیان وسیع البنیاد امن کے لیے مذاکرات 10 مارچ سے شروع ہوں گے۔‘
افغانستان کے جنوبی صوبے قندھار میں، جسے طالبان کا گڑھ سمجھا جاتا ہے، ایک طالبان کمانڈر نے بتایا کہ انہیں جنگ بندی کے احکامات ملے ہیں تاہم قندھار ہی میں موجود ایک دوسرے کمانڈر حافظ سعید ہدایت کے مطابق انہیں صرف اہم شہروں اور شاہراہوں پر حملے نہ کرنے کے احکامات ملے ہیں۔

امریکہ اور طالبان کے درمیان قطر میں مذاکرات کے کئی ادوار ہو چکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

ان کا کہنا تھا کہ ’اس کا مطلب ہے ضلع قندھار میں تشدد جاری رہ سکتا ہے۔‘
طالبان امور کے ماہر رحیم اللہ یوسفزئی کا کہنا ہے کہ ’اس پیش رفت سے طالبان اور امریکہ دونوں کی سوچ میں واضح تبدیلی کا اشارہ ملتا ہے۔‘
ان کے مطابق ’دونوں فریقین نے معاہدے پر دستخط کے حوالے سے اپنا عزم ظاہر کیا ہے اور یہ بہت ہی اہم اور بڑی پیش رفت ہے۔‘

شیئر: