Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ابراہیم مانیکا کے خلاف درخواست خارج

عدالت نے گذشتہ سماعت پر ابراہیم مانیکا کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا (فوٹو:سوشل میڈیا)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کی ہائی کورٹ نے بشریٰ بی بی کے بیٹے ابراہیم مانیکا پر دو افراد کو اغوا کروانے کا الزام ثابت نہ ہونے پر مقدمہ خارج کر دیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس انوار الحق پنوں نے شہری محمد حسن کی درخواست پر سماعت کی جس میں انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ ابراہیم مانیکا نے احمد حسن اور اعجاز احمد نامی دو افراد کو پولیس کے ذریعے اغوا کروا رکھا ہے۔
عدالت نے گذشتہ سماعت پر پولیس اور ابراہیم مانیکا کو طلبی کے نوٹس جاری کیے تھے۔
پیر کو مقدمے کی سماعت شروع ہوئی تو ابراہیم مانیکا عدالت میں پیش ہوئے۔
لاہور پولیس نے عدالت میں ایک رپورٹ جمع کروائی جس کے مطابق دونوں افراد کو اغوا نہیں کیا گیا بلکہ ان کے خلاف امانت میں خیانت کا مقدمہ درج ہے اس لیے انہیں قانونی طور پر حراست میں لیا گیا ہے۔
عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ ملزمان کے خلاف مقدمہ کب درج ہوا؟ جس پر انہوں نے بتایا کہ ان دونوں افراد کے خلاف لاہورکے تھانہ ہئیر میں مقدمہ 20 فروری کو درج کیا گیا۔
عدالت  نے حقائق سامنے آنے کے بعد ابراہیم مانیکا کے خلاف درخواست خارج کر دی۔
اس سے قبل عدالت میں درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ’ابراہیم مانیکا کو عدالتی نوٹس جاری ہونے کے بعد ہمیں دھمکیاں ملیں کہ بھائیوں کو ٹکڑوں میں واپس کریں گے۔‘
انہوں نے بتایا کہ پولیس نے اعجاز احمد نامی پراپرٹی ڈیلر کو گذشتہ سال11 دسمبر جبکہ احمد حسن کو تین فروری کو گھر سے اٹھایا تھا۔

پیر کو مقدمے کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو ابراہیم مانیکا عدالت کے روبرو پیش ہو گئے (فائل فوٹو:سوشل میڈیا)

عدالت نے استفسار کیا کہ بتایا جائے اس مقدمے میں ابراہیم مانیکا کا کیا کردار ہے؟ جس پر درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ ’ابراہیم مانیکا نے ہمیں 10 لاکھ روپے سرمایہ کاری کے لیے دیے تھے، سرمایہ کاری کی رقم سے خریدی گئی جائیداد ابھی فروخت نہیں ہوئی تھی کہ ابراہیم مانیکا نے رقم کا تقاضا شروع کر دیا۔‘
درخواست گزار کے وکیل نے مزید کہا کہ ’ابراہیم مانیکا کے والد نے بھی رقم کا تقاضا کیا اور پولیس کے ذریعے دباؤ ڈالا۔ عدالت سے رجوع کرنے کے بعد پولیس نے درخواست گزار کے بھائیوں کے خلاف مقدمہ درج کیا۔‘
جسٹس انوارالحق پنوں نے درخواست گزار وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ نے تو اس درخواست میں متعلقہ پولیس کو فریق ہی نہیں بنایا‘ جس پر انہوں نے بتایا کہ ’ہمیں تو علم ہی نہیں تھا کہ درخواست گزار کے بھائی پولیس کی حراست میں ہیں۔‘
جسٹس پنوں نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ’اب مقدمہ درج ہو چکا ہے آپ اب جا کر ضمانت کروائیں۔‘ عدالت نے گذشتہ سماعت پر پولیس کی جانب سے لاعملی کے اظہار پر ابراہیم مانیکا کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔ 
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: