Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں تھرڈ پارٹی انشورنس لازمی کیوں؟

غیر ملکی ڈرائیور انشورنس کے بغیر کسی بھی صورت میں اپنی گاڑی سڑک پر نہ نکالیں (فوٹو: اے ایف پی)
سعودی عرب میں محکمہ ٹریفک کی جانب سے گاڑیوں کے لیے تھرڈ پارٹی انشورنس کا نظام عرصے سے رائج ہے جس کا مقصد ناگہانی حادثات کی صورت میں فریقین کے حقوق کا تحفظ ہے۔
دنیا کے دیگر ممالک کی طرح سعودی عرب میں بھی محکمہ ٹریفک پولیس کی جانب سے بیمہ پالیسی کا قانون لازمی کیا گیا جس کا مقصد یہ ہے کہ کسی بھی حادثے کی صورت میں انشورنس کمپنی اس امر کی پابند ہو کہ وہ نقصان کا ازالہ کر ے اور ڈرائیوروں پر اضافی مالی بوجھ نہ پڑے۔
محکمہ ٹریفک کی جانب سے پہلے ڈرائیونگ لائسنس پر بیمہ پالیسی کا حصول لازمی قرار دیا گیا تھا، بعد میں اسے تبدیل کر کے گاڑی پر کر دیا گیا۔

 

 ڈرائیونگ لائسنس کے بجائے گاڑیوں کی انشورنس کرنے کے متعدد نکات ہیں جن میں سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ ڈرائیونگ لائسنس کی مدت 5 اور 10 برس ہوتی ہے جبکہ انشورنس سالانہ بنیاد پر کرائی جاتی ہے۔
ماضی میں جب ڈرائیونگ لائسنس پر انشورنس کا نظام تھا تو عام طور پر لوگ اسی وقت انشورنس سکیم حاصل کیا کرتے تھے جب انہیں لائسنس کی تجدید کروانا ہوتی تھی، جس سے حادثات کی صورت میں انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
محکمہ ٹریفک پولیس کی جانب سے تھرڈ پارٹی انشورنس جسے عربی میں ’تامین ضد الغیر‘ کہا جاتا ہے، نہ ہونے کی صورت میں تمام ذمہ داری متاثرہ ڈرائیور پرعائد ہوتی ہے۔
ٹریفک قوانین کے مطابق حادثہ ہونے پر غلطی کے تناسب سے ڈرائیور اس امر کا پابند ہے کہ وہ متاثرہ گاڑی کی مرمت کے جملہ اخراجات برداشت کرے۔
ڈرائیور کو اس وقت تک حوالات میں بند رکھا جاتا ہے جب تک وہ متاثرہ گاڑی کے مالک کو مرمت کے اخراجات ادا نہیں کر دیتا۔ اخراجات کی ادائیگی کے بعد ٹریفک پولیس اہلکار باہمی رضا مندی کی رپورٹ درج کرنے کے بعد ہی ڈرائیور کو حوالات سے نکالتے ہیں۔

ٹریفک پولیس اور سعودی مانیٹرنگ ایجنسی ( ساما ) کی جانب سے انشورنس کونسل قائم کی گئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

سنگین حادثے جس میں کوئی شخص ہلاک یا زخمی ہو جاتا ہے اس صورت میں دیت اور علاج معالجے پر آنے والی خطیر رقم کی ادائیگی بھی ڈرائیور کے ذمہ ہوتی ہے۔
  ایسے بے شمار واقعات موجود ہیں جن میں حادثے کے ذمہ دار ڈرائیور جن کے پاس انشورنس نہیں تھی، وہ دیت کی رقم کی عدم ادائیگی کی وجہ سے قید و بند کی مشکلات سے گزرر ہے ہیں۔
وہ غیر ملکی ڈرائیور جو بڑی گاڑیاں جیسے ٹرک وغیرہ چلاتے ہیں انہیں چاہئے کہ جب تک ان کی کمپنی کی جانب سے انشورنس نہ کروائی جائے وہ کسی بھی صورت میں اپنی گاڑی سڑک پر نہ نکالیں۔ اس صورت میں حادثہ ہونے پر تمام ذمہ داری ڈرائیور پر ہی عائد کر دی جاتی ہے۔
ٹریفک پولیس اور سعودی مانیٹرنگ ایجنسی ( ساما ) کی جانب سے انشورنس کونسل قائم کی گئی ہے جس میں ان تمام انشورنس کمپنیوں کو رجسٹرڈ کیا گیا ہے جو بیمہ پالیسی  فراہم کرتی ہیں ۔ گاڑیوں کے لیے تھرڈ پارٹی یا کمپرہینسیو انشورنس بنوانے کے لیے رجسٹر انشورنس کمپنی کی خدمات ہی حاصل کی جائیں۔

لازمی ہے کہ رجسٹرڈ کمپنی ہی سے گاڑی کی انشورنس کرائی جائے (فوٹو: اے ایف پی)

غیررجسٹرڈ کمپنی سے گاڑی کی انشورنس کرانے پر محکمہ ٹریفک پولیس کی جانب سے گاڑی کے ملکیتی کارڈ کی تجدید نہیں کی جاتی ا س لیے لازمی ہے کہ رجسٹرڈ کمپنی ہی سے گاڑی کی انشورنس کرائی جائے۔
گاڑیوں کے لیے لازمی انشورنس سکیم کی عدم تجدید کی صورت میں’خودکار چالان سسٹم‘ سے کسی بھی نوعیت کی خلاف ورزی ریکارڈ ہونے پر سسٹم از خود گاڑی کے ریکارڈ کو چیک کر کے دیگر خلاف ورزیوں کا چالان بھی ارسال کر دیے گا، یعنی اگر کسی گاڑی کا لازمی تھرڈ پارٹی بیمہ ایکسپائر ہو گیا ہے اوراس کی تجدید نہ کرائی گئی تو یہ بھی خلاف ورزی میں شمار ہوگی اور اس کا چالان بھی ریکارڈ کر لیا جائے گا۔
گھریلو ڈرائیور وں کے لیے بھی لازمی ہے کہ وہ اس امر کی یقین دہانی کریں کہ انہیں جو گاڑی فراہم کی گئی ہے اس کے کاغذات پورے ہوں اور تھرڈ پارٹی بیمہ بھی کارآمد ہو تاکہ کسی قسم کی ہنگامی صورت میں وہ کسی مشکل میں مبتلا نہ ہوں۔ 

شیئر: